جمعرات‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2024 

ملک میں روزانہ 150 بچے پیدائشی نقائص کے باعث مر جاتے ہیں،طبی ماہرین کا انکشاف

datetime 3  دسمبر‬‮  2024
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مکوآنہ (این این آئی)پاکستان میں ہر روز تقریباً سات ہزار بچے مختلف بیماریوں کے باعث جاں بحق ہو جاتے ہیں جن میں سے 150 بچے مختلف پیدائشی نقائص کے باعث اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔معروف پیڈیاٹرک سرجن اور ایسوسی ایشن آف آئیڈیاٹرک سرجن آف پاکستان کے صدر ڈاکٹر محمد ارشد نے انکشاف کیا کہ بچوں کے کونجینائٹل ڈیفیکٹس یا پیدائشی نقائص پیدائش کے فوراً بعد آپریشن یا سرجری کے ذریعے ٹھیک کیے جا سکتے ہیں مگر بدقسمتی سے پاکستان میں بچوں کے سرجنز کی تعداد 200 سے بھی کم ہے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان میں 15 سال تک کے بچوں کی تعداد 33 فیصد ہے تاہم پاکستان میں ان بچوں کی سرجریز کے لیے بچوں کے سرجنز کی تعداد بہت کم ہے، دوسری جانب امریکا جہاں کی صرف 19 فیصد آبادی 15 سال تک کہ بچوں پر مشتمل ہے وہاں سینکڑوں پیڈیاٹرک سرجنز بچوں کی جنرل اور پیچیدہ سرجریز کے لیے ہمہ وقت دستیاب رہتے ہیں۔

ڈاکٹر ارشد نے بتایا کہ بچوں کے پیدائشی نقائص بچوں میں اموات کی پانچویں بڑی وجہ ہیں۔انہوںنے کہاکہ پیدائشی نقائص کے علاوہ حادثات، گردے میں پتھری، کینسر اور دیگر بیماریوں کے لیے بھی بچوں کے سرجنز کی ضرورت ہوتی ہے مگر بچوں کے سرجنز کی شدید قلت کے باعث پاکستان میں ہر سال تقریباً 26 سے 27 ہزار بچے جاں بحق ہو رہے ہیں۔انہوں نے بتایاکہ پاکستان میں نجی اور سرکاری شعبوں میں ملازمت کے مواقع نہ ہونے کے سبب پاکستانی ماہرین امراض اطفال خاص طور پر درجنوں کے حساب سے بیرون ملک چلے جاتے ہیں جس کے نتیجے میں پاکستان بچوں کی اموات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ڈاکٹر ارشد نے تجویز پیش کی کہ پاکستان کے تمام ضلعی اسپتالوں میں بچوں کے سرجنز کی اسامیاں پیدا کی جائیں تاکہ بچوں کی پیچیدہ آپریشن ضلعی اسپتالوں میں ہی سرانجام دے کر ان کی جانیں بچائی جا سکیں۔

انہوںنے کہاکہ صرف کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں بچوں کے خصوصی اسپتال قائم ہیں جن پر پورے پاکستان سے آنے والے مریضوں کا دباؤ ہوتا ہے اور دیر سے تشخیص کے باعث سیکڑوں قابل علاج بچے امراض کی پیچیدگی کا شکار ہو کر جاں بحق ہو جاتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ اگر ضلعی ہسپتالوں میں بچوں کے سرجنز متعین کیے جائیں تو جلد تشخیص اور فوری علاج کے ذریعے بچوں میں شرح اموات کو کافی حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔اس موقع پر دیگر ماہرین صحت نے کہا کہ پاکستانی ماہرین صحت کو بیرون ملک جانے سے روکنے کے لیے مقامی طور پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان میں ماہرین صحت کی بڑھتی ہوئی کمی کو روکا جا سکے۔



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…