برمنگھم(این این آئی) برطانیہ کی مقامی عدالت میں اپنے تین سالہ بیٹے کو موت کے گھاٹ اتار کر گھر کے باغ میں دفنانے والے والدین کیخلاف مقدمے کی سماعت جاری ہے۔دوران سماعت عدالت کو بتایا گیا کہ تین سالہ بچہ ابیہ یشاراہیالہ جسے اس کے والدین نے مبینہ طور پر جان سے مارنے کے بعد خفیہ طور پر گھر کے پچھلے حصے میں دفن کر دیا تھا، یہ بچہ شدید غذائی قلت کا شکار تھا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ابیہ یشاراہیالہ نامی بچے کی باقیات دسمبر 2022میں برمنگھم کے ایک گھر کے پچھلے حصے میں باغ میں پائی گئیں جہاں اس کے والدین، جن کے نام تائی اور نیاہمی یشاراہیالہ ہیں پہلے رہائش پذیر تھے دونوں میاں بیوی پر کوونٹری کراؤن کورٹ میں مقدمہ چل رہا ہے۔
رپورت کے مطابق گھر کے باغ سے برآمد ہونے والی بچے کی لاش کے معائنے کے بعد شدید غذائی قلت، ہڈیوں کے ٹوٹنے، خون اور جسمانی نشوونما میں کمی، ہڈیوں کی خرابی اور دانتوں کی بیماری کے شواہد پائے گئے تھے۔پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ ابیہ 2019 کے آخر یا 2020 کے شروع میں ہلاک ہوا جس کی وجہ اس کے والدین نے اس کو کھانے پینے کیلیے مناسب غذا فراہم نہیں کی۔بچے کے والدین پر الزام ہے کہ وہ 2016 کے بعد دور دراز علاقے میں منتقل ہوگئے، جہاں انہوں نے خود کو اور ابیہ کو بھی ایک انتہائی سادہ غذا پر رکھا۔انہوں نے ایسے تمام پروسیسڈ یا وٹامن اور منرلز سے بھرپور غذائیں ترک کردیں، جن میں بچوں کا دودھ اور عام کھانے پینے جیسی صحت مند اشیاء شامل ہیں۔ عدالت کو بتایا گیا کہ بچے کے والدین نے خود کو غربت، تنہائی اور بیماری میں مبتلا کردیا۔دوسری جانب عدالت کے روبرو والدین نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا کہ ان کا بچہ ابیہ عام سردی اور زکام کے باعث ہلاک ہوا، جس کا علاج وہ کچی ادرک اور لہسن سے کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔یشاراہیالہ نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے ایک رات اپنے بیٹے کو سوتے ہوئے بے جان سا محسوس کیا اس دوران بچے کو ابتدائی طبی امداد (سی پی آر) دینے کی بھی کوشش کی لیکن پھر یہ احساس ہوا کہ اب یہ مرچکا ہے۔اپنے بیان میں والدین کا اصرار تھا کہ موت سے قبل بچے میں کسی بیماری کی کوئی علامت نہیں تھی۔والدین کا کہنا تھا کہ ان پر بچے کی موت کا سبب بننے، بچے پر ظلم اور انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے جیسے الزامات ہیں، جنہیں وہ مسترد کرتے ہیں۔ کیس کی سماعت جاری ہے۔