کابل (این این آئی)افغانستان میں قائم طالبان حکومت نے کہا ہے کہ وہ جنوبی ایشیا سے گزرنے والی 10 ارب ڈالر کی گیس پائپ لائن ‘تاپی’ پر کام کا آغاز کررہی ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق تنازعات سے متاثرہ افغانستان میں سیکورٹی مسائل کی وجہ سے متعدد بار تاخیر کا شکار رہنے والے تاپی پائپ لائن پر اہم پیش رفت ہوئی ہے۔یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا جب ترکمانستان کے حصے کی پائپ لائن کی تکمیل ہوئی، یہ منصوبہ تاجکستان، افغانستان، پاکستان اور بھارت کے درمیان گیس پائپ لائن بچھانے کے لیے شروع کیا گیا تھا جسے ‘تاپی’ کہا جاتا ہے۔
طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے افغان سرکاری ٹیلی ویژن کو دیے گئے انٹریو میں یہ اعلان کیا کہ اس تاپی منصوبے پر افغانستان کی سرزمین پر کام شروع ہوجائے گا۔ترکمانستان میں اسلم چشمہ کے مقام پر سرحدی تقریب میں افغان وزیر اعظم ملا حسن اخوند سمیت دونوں اطراف کے حکام نے اس منصوبے کی اہمیت پر زور دیا۔ترکمانستان کے صدر سردار بردی محمدو نے تقریب میں براہ راست نشر ہونے والی ایک ویڈیو میں کہا کہ اس منصوبے سے نہ صرف شریک ممالک کی معیشتوں بلکہ پورے خطے کے ممالک کو فائدہ پہنچے گا۔
اس موقع پر افغان سرحدی صوبے ہرات میں عام تعطیل کا اعلان کیا گیا اور مختلف مقامات پر اس منصوبے کے پوسٹرز لگائے گئے۔اس پائپ لائن کے ذریعے جنوب مشرقی ترکمانستان کی گلکنش گیس فیلڈ سے ہر سال 33 ارب مکعب میٹر قدرتی گیس متنقل کی جائے گی۔پائپ لائن کا 1800 کلومیٹر حصہ افغانستان سے گزرتا ہے جو ہرات اور قندھار سے گزرتے ہوئے پاکستان کے صوبے بلوچستان میں داخل ہوگی اور وہاں سے بھارتی پنجاب کے علاقے فاضلکا پہنچ کر ختم ہو گی۔افغان میڈیا کے مطابق پاکستان اور بھارت گیس کی ترسیل کا 42،42 فیصد اور افغانستان 16 فیصد خریدا گا جب کہ کابل کو ہر سال ٹرانزٹ فیس سے تقریباً 50 کروڑ ڈالر فائدہ ہوگا۔یاد رہے کہ ترکمان سائیڈ پر کام 2015 میں شروع ہوا تھا اور ابتدائی طور پر 2018 میں افغانستان میں شروع ہونا تھا، لیکن بارہا تاخیر ہوتی رہی ہے۔
دوسری جانب، حکومتی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اے ایف پی کو بتایا کہ افغانستان میں بے روزگاری اس وقت عروج پر ہے اور ‘تاپی منصوبے’ سے 12 ہزار لوگوں کو ملازمتیں ملیں گی۔طالبان حکام کے لیے 2021 میں کابل پر قبضہ کرنے کے بعد یہ سب سے اہم ترقیاتی منصوبہ ہے۔