ہفتہ‬‮ ، 12 جولائی‬‮ 2025 

26آئی پی پیز کو 10 سالوں میں 1200ارب روپے سے زائد ادا کیئے جانے کا انکشاف

datetime 2  ستمبر‬‮  2024
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)ملک میں درآمدی ایندھن سے چلنے والے 26 بجلی گھروں کو گذشتہ 10 سال کے دوران 1200 روپے سے زائد کی ادائیگیاں کی گئیں۔ دستاویز کے مطابق درآمدی ایندھن سے چلنے والے پاورپلانٹس کو بندش یا خرابی کے باوجود ادائیگیاں بلا تعطل جاری رہیں۔درآمدی ایندھن سے چلنے والے پاور پلانٹس کی 10 سالہ کپیسٹی پیمنٹس کا ڈیٹا سامنے آگیا۔

سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے)کے مطابق 2015 سے 2024 تک 1200 ارب روپے سے زائد کی ادائیگیاں کی گئیں۔ ذرائع نے بتایا کہ 2015 سے پہلے کی تفصیلات فراہم کرنے میں مزید ایک ماہ لگ سکتا ہے۔دستاویز کے مطابق 1994 اور 2002 کی پاور پالیسی کے تحت لگائے گئے، پاور پلانٹس میں سے 11 بجلی گھر درآمدی گیس جبکہ 15پاور پلانٹس فرنس ئل پر چل رہے ہیں ۔ ان میں فرنس آئل والے پلانٹس کو گذشتہ 10 برس کے دوران 758ارب اور درآمدی گیس سے چلنے والے پلانٹس کو 536ارب روپے سے زائد کی کیپسٹی پیمنٹس کی گئیں۔

سی پی پی اے دستاویز کے مطابق زیادہ ایندھن استعمال کرکے کم مقدار میں مہنگی بجلی پیداکرنے والے پلانٹس میرٹ آرڈر میں سب سے نیچے اور سفید ہاتھی ہیں۔ ان بجلی گھروں میں سینکڑوں فنی خرابیوں کا انکشاف بھی ہوا۔ بعض پاور پلانٹس زیادہ تر وقت مکمل بند رہے، بعض کو صرف ضرورت کے وقت چلایا گیا مگر کیپسٹی پیمنٹ سب کو ملتی رہی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کان پکڑ لیں


ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…