کراچی(این این آئی) کراچی کے تاجروں نے مہنگی بجلی اور تاجر دوست ٹیکس اسکیم کیخلاف سڑکوں پر آنے کا اعلان کردیا، پہلا احتجاجی مظاہرہ (کل)یکم اگست 2024بروز جمعرات سہ پہر چار بجے بولٹن مارکیٹ کے تاجروں کے ہمراہ ایم اے جناح روڈ پر کیا جائیگا، آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے تاجروں کے احتجاجی مظاہروں میں بھرپور شرکت اور اظہار یکجہتی کا اعلان کیا ہے۔جاری کئے گئے ایک بیان میں انھوں نے ملک کی موجودہ معاشی صورتحال کو انتہائی ہولناک اورخطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک اپنی تاریخ کی بدترین بدحالی کے مقام پر پہنچ گیا ہے، مہنگائی اور کاروباری تباہی نے معیشت کو گہرے دلدل میں اتاردیا ہے، سرمایہ کار بیرونِ ملک منتقل اور سرمایہ دار ملک پر قابض ہیں، موجودہ حکومت نے مختصر ترین عرصے میں معاشی تباہی کے ریکارڈ قائم کردیئے ہیں، تاجروں کیلئے اب دکانوں پر بیٹھنے کا نہیں سڑکوں پر نکلنے کا وقت ہے، ۔انھوں نے کہا کہ ہر نیا دن عوام اور تاجروں کیلئے نت نئی مشکلات پیدا کررہا ہے، بجلی کے نرخ ناقابلِ برداشت حد تک بڑھ گئے ادائیگی ممکن نہیں رہی، شدید گرمی میں پندرہ پندرہ گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ سے عوام ذہنی مریض اور معاشی حب کراچی کا کاروبار ٹھپ ہوگیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ پوری معیشت ظالمانہ اور غیر منصفانہ ٹیکسوں کے شکنجے میں آگئی ہے، تاجر دوست ٹیکس اسکیم کے نام سے تاجروں کے ساتھ بھونڈا مذاق کیا گیا، ٹیکسوں کی غیرحقیقی شرحیں اسکیم کی ناکامی کا سبب بن گئیں۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ حالات کا شکار ہوکر 90فیصد کاروبار زمین بوس ہوچکے ہیں،40فیصد سے زائد ملازم فارغ اور نئی ملازمتوں کے مواقع ناپید ہوگئے، صرف تین سال میں صنعت اور کاروبار 70%تباہ ہوگیا، کھربوں روپے کا نقصان ہوچکا، تاجروں صنعتکاروں اور سرمایہ کاروں کو تاریخ کی تباہ کن صورتحال کا سامنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ حکمران ملک کو مشکلات سے نکالنے میں مکمل ناکام اور بے بس ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ملک کو افراتفری سے بچانے کیلئے حکومت کو فی الفور غیرحقیقی بجٹ پر نذرِ ثانی حکومتی مراعات اور شاہ خرچیوں میں واضح کمی کرنا ہوگی۔
انھوں نے مطالبہ کیا کہ معاشی ایمرجنسی لگاکر ملک اور معاشی حب کراچی کی تجارت کو مزید تباہی سے بچانا ہوگا، انھوں نے کہا کہ پے در پے تباہ کُن اقدام سے ایسا لگتا ہے جیسے حکومت ملک بچانے میں مخلص نظر نہیں آتی، انھوںنے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کہ یہ انتہائی شرم کا مقام ہے کہ حکمران خود بھی دنیا بھر میں بھیک مانگ رہے ہیں اور عوام کو بھی بھکاری بنادیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت نےIMFکو 9500ارب سود کی ادائیگی کیلئے بجلی، تیل، گیس کی قیمتیں آسمان پر پہنچادی ہیں، سود خور مالیاتی اداروں کے آلہ کاروں نے اشیائے خورد و نوش اور بنیادی اشیائے ضروریہ پر ٹیکس لگاکر سب کچھ تباہ و برباد کردیا ہے۔انھوں نے عوام اور تاجروں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی بے حسی قابل افسوس اور قابل مذمت ہے، حکمران مکمل طور پر IMF کے آلہ کار بن گئے ہیں، مہنگائی نے قیامت برپا کردی ہے انارکی، افرا تفری اور بغاوت ملک کے دروازے پر دستک دے رہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ 24کروڑ عوام کو ثابت کرنا ہوگا کہ وہ زندہ لاشیں نہیں زندہ قوم ہیں،تاجر اور عوام “آج یا کبھی نہیں”کے مقام پر ہیں، اپنے حقوق کیلئے اب کمر بستہ ہونا پڑیگا،انھوں نے کہا کہ تاجروں اور عوام کو باہمی اتحاد سے مہنگائی کے تابڑ توڑ حکومتی حملوں کو روکنا ہوگا، مزید انتظار عوام اور تاجروں کو قبر میں اتار دے گا ‘ انھوں نے کہا کہ تجارت، صنعت اور سرمایہ اجڑ گیا، ملک کی معیشت ناقابلِ واپسی مقام پر آچکی ہے، اب تمام محبانِ وطن شہریوں اور تاجروں کو اپنی بقاء کی جنگ جیتنے کیلئے ملک بچائو تحریک” شروع کرنا ہوگی۔