اسلام آباد (این این آئی)حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کو پھر مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئیں، بیٹھیں بات کریں، ملک دشمن عناصر ترقی میں رکاوٹیں کھڑے کر رہے ہیں، مذاکرات کا کہتے ہیں تو دھرنا دیا جاتا ہے، حکومت کو ہٹانا ہے تو ہٹا دیں، ملک کے بچوں کا مستقبل تباہ نہ کریں، انتشار کی سیاست کرنے والے ملک کے خیر خواہ نہیں۔وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے ذہن میں تین چیزیں ہیں، وہ اس ملک سے غربت کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ مہنگائی کا فوری خاتمہ ہو اور ملک میں روزگار ہو۔انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کو ریلیف کی فراہمی کرنے کے لیے کوشاں ہے، روزگارکی فراہمی اولین ترجیح ہے، مہنگائی کے خاتمے سے عوام پربوجھ کم ہوگا، عوام کو معلوم ہے کس نے کیا کیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ عوام جانتی ہے آج تک آپ نے کسی سے یہ سنا ہے کہ کیسے بھوک کو ختم کریں گے، کیسے مہنگائی کا بوجھ اتاریں گے، سب نے صرف یہ سنا ہے کہ آگ لگادیں گے، جلادیں گے، اندر نہیں آنے دیں گے، ٹھوکریں ماردیں گے، لیکن میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کس کو ٹھوکریں ماریں گے، اپنے بچوں کے مستقبل کو؟ کس کے خلاف آواز اٹھارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کپتان نے کہا تھا کہ فوج کو نیوٹرل ہونا چاہیے، چیلوں نے کہا لبیک، پھر کپتان نے کہا کہ نیوٹرل تو جانور ہے، پھر چیلوں نے واہ واہ کی، کپتان نے کہا چیف تو باپ ہوتا ہے، چیلوں نے بھی وہی کہا، پھر کپتان نے کہا باپ تو میر جعفر ہے، چیلوں نے کہا لبیک لبیک، پھر کپتان نے کہا کہ امریکا سازش کررہا ہے، فوج ہمیں بچائے اور سائفر بھی لہرایا، لوگوں نے بھی کہا کہ امریکا تو ہمارے ملک کے خلاف ہے، اس نے ہماری آئین اور ملک کو پامال کیا ہے، فوج ہمیں بجائے۔انہوںنے کہاکہ پھر کپتان نے کہا کہ فوج ہمیں برباد کررہی ہے، امریکا ہمیں بچائے، لوگوں نے کہا کہ دیکھا امریکا نے قرارداد پاس کی، پھر کپتان نے کہا اس اسٹیبلشمنٹ کا قبر تک پیچھا کریں گے، لوگوں نے کا نہیں چھوڑیں گے، 9 مئی کردیں گے، آگ لگادیں گے اور ابھی وہ مان بھی گئے کہ میں نے 9 مئی کا میں نے کہا تھا، اب کپتان نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے بات کریں گے، مسلم لیگ (ن) ہماری لڑائی کروارہی ہے۔
مصدق ملک نے کہاکہ میں سوال کرنا چاہتا ہوں کہ یہ دیوانے ہیں، پاگل ہیں یا بہروپیے ہیں؟ جب مقصد صرف ملک کو برباد کرنا ہو، بات کرنا نہ ہو بلکہ برباد کرنا ہو، تو پھر ہمیں بتائیں کہ ہم کیا کریں، نعرہ لگایا گیا کپتان نہیں تو پاکستان نہیں، یہ ڈاکٹر، انجینئر، صحافی، کسان یہ سب پاکستان نہیں تو پھر کیا ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں 48 فیصد سے 2 فیصد پر لائے لیکن انہوں نے دھرنا دیا، مہنگائی کی شرح میں آہستہ آہستہ کمی آرہی ہے، ہم افراد زر کی شرح 38 فیصد سے 12 فیصد پر لے آئے، لیکن آپ نے پارلیمنٹ پر حملہ کیا، ہم نے اس بجٹ غریبوں کے لیے 600 ارب روپے مختص کیے، آپ نے صرف 4 بلین ڈالر صرف 100 سرمایہ داروں اور سیٹھوں کو دے دیے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم کہتے ہیں دہشتگردی کو ختم کریں، آپ کہتے ہیں کہ آپریشن نہیں ہونے دیں گے، اگر آپریشن نہیں ہونے دیں گے تو کیا ہونے دیں گے، بھتہ خوری اور دہشتگردی ہونے دیں گے، مساجد میں لوگوں کو بموں سے اڑنے دیں گے، اپنے بچے اغوا ہونے دیں گے، خواتین کو جانوروں کی طرح بند کردیں گے، اگر آپریشن نہیں ہونے دیں گے تو کیا ہونے دیں گے؟انہوں نے کہا کہ ہم کہتے ہیں کہ بات کریں ، آپ کہتے ہیں کہ دھرنا دیں گے، ہم کہتے ہیں آئیں ، بیٹھیں ، سلجھائیں، آپ کہتے ہیں ملک گیر پہیہ جام کریں گے، میں پوچھتا ہوں کس کا پہیہ جام کریں گے، ترقی کا، خوشحالی کا، روزگار کا یا پھر کس چیز کا پہہ جام کریں گے، بات کرو، برباد مت کرو، الجھاؤ بت بلکہ سلجھاؤ۔مصدق ملک نے کہا کہ ہمیں ہٹانا ہے تو ہٹادیں، جب پیپلزپارٹی نے کہا کہ آئیں ہم آپ کی سپورٹ کریں گے، حکومت بنائیں تو آپ نے کیوں حکومت نہیں بنائی، کیوں کہ سلجھانا آپ کا مقصد نہیں تھا، آئیں بات کریں۔