اسلام آباد (نیوزڈیسک)قومی اسمبلی کی حکومتی یقین دہانی کمیٹی میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان کی بر آمدات میں گزشتہ مالی سال کے دور ان 4.88فیصد کمی ہوئی ہے . یورپی یونین , امریکہ , برطانیہ اور مشرق وسطیٰ تک پاکستانی بر آمدات محدود ہو کر رہ گئی ہیں . ایران اور بھارت جیسی مارکیٹوں میں ٹیرف اور نان ٹیرف پابندیوں کے باعث پاکستان ان مارکیٹوں میں اپنی بر آمدات نہیں بڑھا سکتا جبکہ کمیٹی نے بر آمدات بڑھانے کےلئے بیرون ملک سفارتخانوں کو بھرپور انداز میں استعمال کر نے کی ہدایت کی ہے اور سمگلنگ کے معاملات پربریفنگ کےلئے وزارت داخلہ کے حکام کو طلب کرلیا ہے ۔حکومتی یقین دہانیوں کے بارے میں قائمہ کمیٹی کااجلاس پارلیمنٹ ہاﺅس میں محمد افضل کھوکھر کی صدارت میں ہوا ۔اجلاس میں وزیر ٹیکسٹائل انڈسٹری کی طرف سے وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد کی 16اگست کو رکن قومی اسمبلی شیخ صلاح الدین کے ضمنی سوال پر کرائی گئی یقین دہانیوں پر عملدر آمد کا جائزہ لیا گیا انہوںنے یقین دلایا تھا کہ سرکاری ہو یا نجی شعبہ اسے کرپشن سے پاک کیا جائیگا ۔بر آمدات کےلئے نئی مارکٹیں تلاش کی جائیں گی اور بر آمدات کے فروغ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائیگا اس کے ساتھ ساتھ زرعی بر آمدات خصوصاً چاول کی برآمد میں کمی کا بھی جائزہ لیا گیا ۔وزارت تجارت کے سیکرٹری نے کمیٹی کو بتایا کہ مالی سال 2014-15میں پاکستان کی برآمدات 23.8ارب ڈالر رہی ہیں جو گزشتہ سال اس اشیاءمیں 25.1ارب ڈالر تھیں اس طرح ان میں 4.88فیصد کی کمی ہوئی انہوںنے بتایا کہ برآمدات میں مختلف رکاوٹیں حائل ہیں جن میں توانائی کی قلت , ڈھانچے کا غیر معیاری ہونا , پرانی ٹیکنالوجی , معاہدوں کا کمزور نظام شامل ہیں ۔انہوںنے کہاکہ 51فیصد برآمدات صرف چھ ممالک کے علاقوں کو ہوتی ہیں جن میں یورپی یونین ,امریکہ , برطانیہ اور مشرق وسطیٰ شامل ہیں پاکستان علاقائی مارکیٹ میں بر آمدات کے امکانات کو استعمال نہیں کر سکا اور اسے ایران اور بھارت جیسی مارکیٹوں میں ٹیرف اور نان ٹیرف پابندیوں کا سامنا ہے اس کے ساتھ ساتھ بر آمدات کے فروغ میں ایک اہم رکاوٹ سرحد پر سہولت نہ ہونا ہے بین الاقوامی سطح پر جہازوں کے کرائے بڑھ چکے ہیں ہماری سپلائی کا نظام بہتر نہیں تجارتی سہولتوں کے حوالے سے قانون سازی غیر مستقل ہے اور پاکستان کے ایک مخدوش ملک ہونے کی وجہ سے انشورنس کے اخراجات بھی بہت زیادہ ہیں ہمارے مینویل کسٹمز نظام موجود ہے جس سے بھی مشکلات درپیش ہیں ۔سرحدی اداروں میں کرپشن ¾ان میں عدم رابطہ اور بندر گاہوں پر مناسب ڈھانچہ نہ ہونے سے بھی نقصانات ہورہے ہیں ۔بین الاقوامی سطح پر ہمارے اہم درآمدی شراکت دار ممالک میں طلب کم ہوئی ہے بڑی اجناس کی قیمتوں میں کمی , چین اور یو اے ای کی بر آمدات میں کمی , امریکی دولت اور یورو کی پاکستانی روپے کے مقابلے میں قدر میں کمی کے بھی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں ۔حکومت ان رکاوٹوں کو دور کر نے اور بر آمدات کےلئے نئی مارکٹیں تلاش کر نے کےلئے کوشاں ہیں ۔کمیٹی نے زور دیا کہ بیرون ملک سفیروں اور سفارتخانوں کا تمام اجناس خصوصاً چاول کی برآمد میں اہم کر دار ہے ۔کمیٹی نے اپنے آئندہ اجلاس میں وزارت داخلہ اور وزارت تحفظ و خوراک سمیت متعلقہ اداروں کو بلانے کا فیصلہ کیا تاکہ سمگلنگ کے معاملات کا بھی جائزہ لیاجاسکے ۔اجلاس میں عبد المجید خانان خیل , محمد عارف چوہدری , مولانا محمد خان شیرانی اورمتعلقہ وزارت کے حکام شریک ہوئے ۔