جمعرات‬‮ ، 10 جولائی‬‮ 2025 

جنوبی پنجاب میں دہشتگرد اور فرقہ وارانہ تنظیموں کیخلاف بڑے آپریشن کی تیاریاں

datetime 5  اکتوبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وفاقی حکومت نیشنل ایکشن پلان کے تحت جنوبی پنجاب میں دہشت گرد اور بالخصوص فرقہ وارانہ تنظیموں کے خلاف بڑے آپریشن کی تیاریاں کررہی ہے۔سینئر حکومتی عہدیدار نے قومی اخبار کو بتایا کہ جنوبی پنجاب میں اس آپریشن کو وسعت دینے اور اسے مزید موثر بنانے کا فیصلہ گزشتہ مہینے ہونے والے اعلی ترین سول و فوجی حکام کے اجلاس میں کیا گیا۔اپنے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس عہدیدار نے آپریشن کی تفصیلات یہ کہہ کر نہیں بتائیں کہ اس سے حکومتی منصوبے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔جنوبی پنجاب میں فرقہ وارانہ تنظیموں کے خلاف آپریشن کا فیصلہ ان انٹیلی جنس رپورٹوں کے بعد کیا گیا جن میں وارننگ دی گئی تھی کہ یہ علاقہ داعش جیسے گروپوں کی طاقتور نرسری بن سکتا ہے۔رحیم یار خان، جھنگ، چنیوٹ، ڈیرہ غازیخان اور بہاولپور کے علاقے ان فرقہ وارانہ تنظیموں کے گڑھ سمجھے جاتے ہیں جو نظریاتی طور پر داعش سے متاثر ہیں۔ سینئر حکومتی عہدیدار نے کہا کہ سیکیورٹی ایجنسیوں نے حال ہی میں درجنوں ایسے مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے جو ممکنہ طور پر داعش کیلئے نوجوانوں کو بھرتی کر رہے تھے۔پاکستان اگرچہ اپنی سر زمین پر داعش کی موجودگی سے انکار کرتا ہے تاہم وہ یہ بھی تسلیم کرتا ہے کہ دہشت گرد گروپوں کے خطرے اور دھمکیوں سے غافل نہیں رہا جا سکتا۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے بھی اپنے حالیہ دورہ برطانیہ میں علاقے میں نئے دہشت گرد گروپوں کے قیام اور داعش کی طرف سے اپنے قدم جمانے کے خطرے سے آگاہ کیا تھا۔انھوں نے کہا کہ پاکستان ان تمام خطرات سے آگاہ ہے اور ملک میں کسی نئے گروپ کو ابھرنے کی اجازت نہیں دیگا۔اس عہدیدار نے کہا کہ سیکیورٹی ایجنسیوں نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ جنوبی پنجاب ایسا طاقتور خطہ ہو سکتا ہے جہاں داعش کو مدد مل سکتی ہے اور اسی وجہ سے حکومت نے یہاں فرقہ وارانہ تنظیموں کے خلاف تمام اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔اس آپریشن کے تناظر میں ہزاروں مدرسوں کی گزشتہ چند مہینے سے کڑی نگرانی کی جا رہی تھی۔ایک اندازے کے مطابق 20 ہزار میں سے 7 ہزار مدرسے جنوبی پنجاب میں واقع ہیں اور ان میں سے اکثر کے بارے میں خیال کیا جاتاہے کہ ان کو عرب ممالک سے فنڈز ملتے ہیں۔حکومت مدرسوں کے تخریبی کارروائیوں میں ملوث نہ ہونے کو یقینی بنانے کے حوالے سے پہلے ہی نئی پالیسی کا خاکہ بنا چکی ہے۔اسی تناظر میں گزشتہ چند ماہ کے دوران جنوبی پنجاب میں فرقہ وارانہ تشدد اور منافرت کو ہوا دینے والے چند مدرسوں کو بند کیا جا چکا ہے۔ فرقہ وارانہ تنظیموں کے خلاف یہ آپریشن پاکستان کی پالیسی میں بڑی تبدیلی ہے کیونکہ ماضی میں ان کے خلاف کارروائی سے احتراز برتاجاتا رہا ہے۔کالعدم لشکر جھنگوی کے اہم ترین رہنما ملک اسحاق کی پولیس مقابلے میں ہلاکت بھی ممکنہ طور پر فرقہ وارانہ تنظیموں کے خلاف حکومتی پالیسی میں تبدیلی کی نشاندہی کرتی ہے۔فوجی عدالتوں نے بھی پہلی مرتبہ اہل تشیع مکتبہ فکر کے افراد کی ہلاکت میں ملوث دہشت گردوں کو سزائیں سنائیں۔حکومتی عہدیدار نے کہا کہ آنیوالے ہفتوں میں آپ اس حوالے سے مزید ایکشن دیکھیں گے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کان پکڑ لیں


ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…