اسلام آباد (نیوزڈیسک)ایڈیشنل سیشن جج اسلام آبادپرویز القادر میمن نے لاہور کی رہائشی خاتون کو نوکری کا جھانسہ دیکر اس کا گینگ ریپ کرنے کے 18سال پرانے مقدمہ میں نامزد ملزم و سندھ کی معروف روحانی شخصیت پیر صبغت اللہ راشدی پیر پگاڑا کے بیٹے، ایم پی اے ،سید راشد حسین راشدی اور اس کے ساتھی ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے ہیں ، فاضل جج نے یہ وارنٹس ملزم کی جانب سے 2013میں ریپ کیس میں کرائی گئی ضمانت میں پیش نہ ہونے پر جاری کئے ہیں،روزنامہ جنگ کے صحافی رانامسعود حسین کی رپورٹ کے مطابق ملزم سید راشد حسین راشدی کے خلاف 4 اگست 1997 کو تھانہ سیکریٹریٹ اسلام آباد میں لاہور کی ایک خاتون نے گینگ ریپ کی ایف آئی آر درج کرواتے ہوئے بتایا تھا کہ وہ لاہور سے نوکری کی تلاش میں عامر عرف منو کے ساتھ اسلام آباد آئی تھی جہاں ایک ڈاکٹر سے اس کی ملاقات ہوئی تو اس نے کہا کہ اس کا ایک دوست اس کو نوکری دلوانے کے سلسلہ میں اس کی مدد کرسکتا ہے ، جس پر اس نے اس بااثر دوست سے ملنے کی حامی بھری توعامر عرف منو اور ایک اور شخص اسے لیکراسلام آباد کے ایک ہوٹل کے کمرہ میں گئے ،جہاں پر پیر پگارو کا بیٹا سید راشد حسین راشدی پہلے ہی موجود تھا،اور اس نے اس کی مدد کرنے کی بجائے دونوں ساتھیوں کے ساتھ مل کر اس کا ریپ کیا ، ذرائع کے مطابق یہ واقعہ میڈیا میں آیا تو اس وقت کے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے مجبور ہو کر ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کروانے کا حکم جاری کیا تھا، جس پر ملزمان کے خلاف مقدمہ تو درج ہوگیا لیکن کسی پولیس والے نے ملزمان پر ہاتھ ڈالنے کی جرات نہ کی ، بعد ازاں 2013میں ملزم سید راشد حسین راشدی نے خیر پور سندھ سے صوبائی اسمبلی کی نشست کے لئے اپنے والدپیر صبغت اللہ راشدی (پیر پگارو) کی جماعت پاکستان مسلم لیگ فنکشنل سے انتخابات میں حصہ لینے کے لئے اسلام آباد میں آکر ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد (ایسٹ ) راجہ خرم علی خان کی عدالت سے ضمانت قبل از گرفتاری کروائی تاہم ملزم اس کے بعد کبھی عدالت میں پیش نہ ہوا اور کیس چلتا رہا ، جمعہ کے روز کیس کی معمول کی سماعت کے دوران فاضل عدالت نے ملزم کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے ایس ایچ او تھانہ سیکریٹریٹ کو ملزم کو گرفتار کر کے 8 اکتوبر کو عدالت میں پیش کرنیکا حکم جاری کیا ہے۔