اسلام آباد (این این آئی)پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان قلیل مدتی قرض پروگرام کے جائزہ مذاکرات جاری ہیں، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس آمدنی کا پلان آئی ایم ایف کوپیش کر دیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف کو ایف بی آرمیں اصلاحات سے آگاہ کر دیا، ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھا کر محصولات کو بڑھایا جا رہا ہے۔ذرائع کے مطابق ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کے ذریعے ٹیکس نیٹ بڑھانے پر کام کیا جائیگا، تقریبا 31 لاکھ ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے پلان بنایا گیا ہے۔
بتایاگیا کہ آئی ایم ایف کو رواں مالی سال کا ٹیکس ہدف حاصل کرنے کے اقدامات سے آگاہ کیا گیا، ایف بی آرکو ری اسٹرکچر اور اسٹرکچرل تبدیلیاں لائی جارہی ہیں۔ذرائع کے مطابق رواں مالی سال 9 ہزار 415 ارب روپیکا ٹیکس ہدف حاصل کرنے کی توقع ہے، جولائی تا دسمبر 2023 کے لیے آئی ایم ایف کی ٹیکس وصولی کی شرط پوری کی گئی ہے۔رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے لیے ایف بی آرکا ٹیکس ہدف 4 ہزار 425 ارب روپے تھا، جولائی تا دسمبر 2023 کے دوران 4 ہزار 468 ارب روپے ٹیکس جمع کیا۔
ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ کا ٹیکس ہدف بھی حاصل کیا جاچکا ہے، اور ایف بی آر نے کوئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم جاری نہیں کی جبکہ رواں مالی سال کوئی نئی ٹیکس چھوٹ بھی نہیں دی۔واضح رہے کہ 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے کی تیسری قسط کے حوالے سے آئی پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات جاری ہیں، مذاکرات کی کامیابی کی صورت میں پاکستان کو ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی قسط جاری کی جائے گی،اس سے پہلے پاکستان کو 2 اقساط میں مجموعی طور پر ایک ارب 90 کروڑ ڈالرز مل چکے ہیں۔وزارت خزانہ سے جاری اعلامیہ میں بتایا گیا تھا کہ دوسرے جائزہ مذاکرات 18 مارچ تک جاری رہیں گے، جس کے لیے پاکستان نے تمام اہداف مکمل کر لیے ہیں۔