کراچی(این این آئی)آئی ایم ایف سے نئے قرض پروگرام میں سخت شرائط کے دبا، سود کی شرح کم نہ ہونے کے خدشات اور سرمایہ کاروں کی مختصر المدت حکمت عملی کے باعث پاکستان اسٹاک ایکس چینج بدھ کو بھی اتار چڑھائو کے بعد بڑی نوعیت کی مندی سے دوچار رہی۔تفصیلات کے مطابق کاروباری سرگرمی کا آغاز تیزی سے ہوا اور کاروباری دورانیے میں ایک موقع پر 242پوائنٹس کی تیزی بھی ہوئی لیکن اس دوران بینکنگ سمیت انڈیکس کے بیشتر آئٹموں میں فوری منافع کے حصول پر رحجان غالب ہونے سے جاری تیزی مندی میں تبدیل ہوگئی۔ایک موقع پر 945پوائنٹس کی مندی بھی ہوئی تاہم اختتامی لمحات میں نچلی قیمتوں پر حصص کی خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے مندی کی شدت میں قدرے کمی واقع ہوئی، نتیجتا کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 753.26پوائنٹس کی کمی سے 64048.44پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔کے ایس ای 30 انڈیکس 283.80 پوائنٹس کی کمی سے 21463.97 پوائنٹس، کے ایم آئی 30 انڈیکس 1503.20 پوائنٹس کی کمی سے 108123.43 پوائنٹس اور کے ایم آئی آل شئیر انڈیکس 421.97پوائنٹس کی کمی سے 30607.12 پوائنٹس پر بند ہوا۔مندی کے سبب 78.11 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے مزید 1کھرب 20ارب 78کروڑ 98لاکھ 60ہزار روپے ڈوب گئے۔
کاروباری حجم منگل کی نسبت 21.43فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 25کروڑ 27لاکھ 51ہزار 968 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 329 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 52 کے بھائو میں اضافہ 257 کے داموں میں کمی اور 20 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں یونی لیور پاکستان فوڈز کے بھاو 200روپے بڑھ کر 21400روپے اور باٹا پاکستان لمیٹڈ کے بھا 20روپے بڑھ کر 1670روپے ہوگئے۔ اللہ وسایا ٹیکسٹائل اینڈ فنشنگ ملزکے بھا 108روپے گھٹ کر 1352روپے اور ماڑی پیٹرولیم کمپنی لمیٹڈ کے بھا 74.57روپے گھٹ کر 2357.60 روپے ہوگئے۔