کراچی(این این آئی) ملک میں صوبائی حکومتوں کے قیام، وفاقی حکومت جلد قائم ہونے سے سیاسی بحران اختتام پذیر ہونے اور نئی حکومت کا آئی ایم ایف سے 6ارب کے بجائے 7.5ارب سے 8ارب ڈالر مالیت کا قرض پیکیج حاصل کرنے کی حکمت عملی جیسے عوامل کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا۔البتہ اوپن مارکیٹ میں سپلائی کے مقابلے میں ڈیمانڈ قدرے بڑھنے سے ڈالر کی قدر میں معمولی نوعیت کا اضافہ ہوا۔ آئی ایم ایف کی پاکستان کی سیاست میں عدم مداخلت کی پالیسی اور منتخب ہونے والی نئی حکومت کے ساتھ جاری قرض پروگرام کے علاوہ نئے پیکیج پر بھی جائزہ لینے عندیئے سے انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیئے کے دوران ڈالر کی قدر میں اتارچڑھائو دیکھا گیا۔
کاروبار کے آغاز پر ڈالر کی قدر 14پیسے کے اضافے سے 279روپے 50پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن اس دوران سپلائی میں بہتری کے سبب ڈالر کی قدر 36پیسے کی کمی سے 279روپے کی سطح پر بھی آگئی تھی تاہم کاروبار کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 16پیسے کی کمی سے 279روپے 20پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں عازمین عمرہ و حج اور بیرون ملک سفر کرنے والوں کی ڈیمانڈ بڑھنے سے ڈالر کے اوپن ریٹ 05پیسے کے اضافے سے 282روپے 28پیسے کی سطح پر بند ہوئے۔ماہرین کے مطابق پاکستان کی جانب سے نئے قرض پروگرام کے حصول کے لیے مطلوبہ اقدامات کے آغاز، سمندر پار مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات زر میں ممکنہ اضافے اور آئندہ ماہ آئی ایم ایف توسیعی فنڈز کے حصول کی کوششوں سے امکان ہے کہ ڈالر کی نسبت روپے کی قدر میں محدود پیمانے پر اتار چڑھاو کے استحکام رہے گا۔