کوئٹہ (نیوزڈیسک) بلوچستان میںموجودہ حکومت کی کوششوں سے پندرہ سال سے جاری بد امنی کے بادل اب چھٹنے لگے ہیں ، صوبائی حکومت نے بھٹکے ہوئے نوجوانوں کو راہ راست پر لانے کیلئے وفاقی حکومت کی منظوری سے چند ماہ قبل پ ±ر امن بلوچستان پیکج متعارف کرایا، اس پیکج کے تحت صوبے کے مختلف علاقوں میں پہاڑوں پر جانے والے نوجوان راہ راست پر آنے لگے اور سرکاری اعدادوشمار کے مطابق اب تک 550افراد ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہوچکے ہیں پر امن بلوچستان پیکج پر عمل درآمد کیلئے وزیر اعلی بلوچستان کی سربراہی میں چار کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں۔ پر امن بلوچستان پیکج کے تحت ہتھیار ڈالنے والے عام پیادے کو پانچ لاکھ ،گروپ لیڈر کو دس لاکھ اور ٹاپ لیڈر کو پندرہ لاکھ روپے دیئے جائیں گے ، ہتھیار ڈالنے والے 30سال سے کم عمر افرادکو پولیس اور لیویز سمیت مختلف محکموں میں ملازمتیں بھی دی جائیں گی ان افراد کی پڑھی لکھی رشتہ دار خواتین کو محکمہ سماجی بہبود اور صنعت میں ملازمتیں مہیا کی جائیں گی اِن کے بچوں کو تعلیم اور صحت کی سہولتیںبھی حاصل ہوں گی،تاہم ہتھیار ڈالنے والے انتہائی سنگین جرائم میں ملوث ہوئے تو انہیں قانون کا سامنا کرنا ہوگا۔سیکرٹری داخلہ بلوچستان اکبر حسین درانی نے کہاہے کہ جس طرح بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کاکارڈ بناہوا ہے اسطر ح پرامن بلوچستان کارڈ بنانے کی تجویز دی ہے اس کار ڈ کے ذریعے صحت ، تعلیم کیلئے مختص کی گئی رقم نکالنے میں قومی دھارے میں شامل ہونے والوں کو سہولت میسر ہو نگی۔