جمعرات‬‮ ، 07 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

مسلم لیگ (ن) کو میں اپنی شرائط پر ووٹ دوں گا، بلاول بھٹو

datetime 20  فروری‬‮  2024
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ اگر مجھے مسلم لیگ (ن) کو ووٹ دینا ہے تو میں انہیں اپنی شرائط پر ووٹ دوں گا،جتنی جلدی حکومت سازی کا عمل مکمل ہوجاتا ہے اتنا ہی بہتر ہے،پاکستانی عوام نے کسی ایک جماعت کو حکومت کرنے کیلئے اکثریت ہی نہیں دی، تحریک انصاف بات نہیں کر تی ، ہمارے پاس جو بھی آئیگا ہم بات کرینگے ،سیاسی جماعتوں کو آپس میں مل بیٹھ کر بات کرنی پڑے گی۔ذوالفقار علی بھٹو ریفرنس کے دوران سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںے کہاکہ میں سمجھتا ہوں کہ حکومت کی تشکیل میں یہ جو سست روی ہے یہ ڈائیلاگ کمیٹی کی غیر سنجیدگی کی وجہ سے ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ اس سست روی سے نقصان پاکستان اور اس کی جمہوریت کو ہو رہا ہے، ہم اپنے مؤقف پہ قائم ہیں، ہم اسے تبدیل نہیں کریں گے لیکن اگر کوئی اور اپنا مؤقف تبدیل نہیں کرے گا تو پھر ایک رکاوٹ آجائے گی اور اس کے نتیجے میں جو ہوگا وہ نا پاکستان کی جمہوریت کے فائدے میں ہوگا نا معیشت کے۔بلاول بھٹو زر داری نے کہا کہ پاکستان کے انتخابات کے عمل پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔انہوںے کہاکہ جتنی جلدی حکومت سازی کا عمل مکمل ہوجاتا ہے اتنا ہی بہتر ہے۔انہوں نے کہا کہ جہاں تک پاکستان تحریک انصاف کی بات ہے یہ تو ایک بہت مزے کی بات ہے کہ تکنیکی طور پر وہ سب سے بڑی جماعت ہے مگر وہ کہہ رہے ہیں کہ ان کو کسی سے بات نہیں کرنی ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ دوسری طرف (ن) لیگ ہے، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جو ہمارے پاس آئے گا، ہم ان سے بات کریں گے۔سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا پاکستان کی عوام نے کسی ایک جماعت کو وہ اکثریت ہی نہیں دی کہ وہ اپنے طور پر حکومت کرسکے۔انہوںنے کہاکہ میں اپنی مہم کے مطابق چلا اور اگر انتخابات جیت جاتا اور واحد سب سے بڑی جماعت میری ہوتی تو میں سب کو کہہ سکتا تھا کہ یہ واحد میرا مینڈیٹ ہے کسی اور کا نہیں مگر عوام کا شعور دیکھ لیں۔انہوں نے کہا کہ عوام نے پیغام دیا کہ اس ملک کو ایک جماعت نہیں چلا سکتی بلکہ آپس میں فیصلہ سازی کرنی ضروری ہے، وہ کسی ایک کو اختیار دے ہی نہیں رہے، وہ کہہ رہے ہیں کہ اگر (ن) لیگ، پی ٹی آئی کو حکومت کرنا ہے تو ایک دوسرے کے ساتھ ملنا پڑے گا۔بلاول بھٹو نے بتایا کہ یہ جمہوریت کی کمی نہیں بلکہ برعکس ہے، حقیقت یہ ہے کہ پاکستانی عوام نے ایسا فیصلہ دیا ہے جس پر تمام اسٹیک ہولڈرز بالخصوص سیاسی جماعتوں کو آپس میں مل بیٹھ کر بات کرنی پڑے گی تاکہ پارلیمانی نظام، وفاق، معیشت کو بچا سکیں، اس صورتحال سے نکلنے کا واحد طریقہ باہمی مشاورت ہے۔



کالم



دوبئی کا دوسرا پیغام


جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…