ریاض(این این آئی)ماہرین آثار قدیمہ نے شمالی عرب کے صحرا میں خیبر نخلستان کے گرد ایک بہت بڑی قدیم قلعہ نما دیوار دریافت کی ہے۔ جو اس نخلستان کو لپیٹ میں لیے ہوئے تھی۔یہ دیواریں تاریخی خیبر نخلستان کے گرد بنائی گئی تھیں۔ جو فرانس کے ماہرین آثار قدیمہ نے ڈھونڈ نکالی ہیں۔
یہ وہی خیبر ہے جہاں حضرت علی کرم اللہ وجہ نے اپنی بہادری کے جوہر دکھائے تھے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق خیبر کا تاریخی نخلستان موجودہ سعودی عرب کے شمال مغربی علاقے میں واقع اورمدینہ منورہ سے تقریبا ڈیڑھ سو کلومیٹر شمال میں ہے۔خیبر کا تاریخی شہر اسی جگہ ہے جس کے آثار جدید خیبر سے کچھ فاصلے پر ملتے ہیں لیکن ماہرین آثار قدیمہ نے دریافت کیا ہے کہ چار ہزار برس قبل اس پورے علاقے کے گرد طویل دیواریں تھیں، یعنی یہ قلعہ نما شہر تھا جسے والڈ سٹی بھی کہہ سکتے ہیں۔یہ دیواریں تقریبا 15 کلومیٹر پر پھیلی ہوئی تھیں۔
چار ہزار برس پہلے خیبر کے نخلستان میں لوگ ان دیواروں کے اندر محفوظ زندگی گزارتے تھے۔دیوار اپنی اصل شکل میں اب برقرار نہیں اور اس کے آثار ہی ملتے ہیں تاہم اس کی موجودگی کا انکشاف فرانس میں سینٹرنیشنل ڈی لاریچرچی سائنٹیفیک (سی این آر ایس)اور سعودی عرب کے آثار قدیمہ کمیشن رائل کمیشن فار ال اولا کے سائنسدانوں نے کیا ہے۔فرانسیسی ماہرین نے کمپیوٹر کی مدد سے ان دیواروں کی ایک تصویر بنائی ہے۔ اس تصویر سے معلوم ہوتا ہے کہ کیسے ایک جانب نسبتا بلند مقام پر آبادی قائم تھی۔اور نشیب میں کھیت تھے۔ اس کے علاوہ دور دور تک باغات پائے جاتے تھے۔یہ قدیم مقام وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ جزوی طور پر مٹ چکا ہے مگران لوگوں کی زندگیوں کے حوالیسے ایک نادر جھلک پیش کرتا ہے جو نخلستان کواپنا گھر کہا کرتے تھے ۔
سائنس دانوں کی ٹیم کا اندازہ ہے کہ یہ دیواریں 2250 سے 1950 قبل مسیح کے درمیان تعمیر کی گئی تھیں، جو کھدائی کے دوران جمع کیے گئے نمونوں کی ریڈیو کاربن ڈیٹنگ کی بنیاد پر ہے۔یہ قدیم مقام وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ جزوی طور پر مٹ چکا ہے مگران لوگوں کی زندگیوں کے حوالیسے ایک نادر جھلک پیش کرتا ہے جو نخلستان کواپنا گھر کہا کرتے تھے ۔ماہرین کے مطابق یہاں کی مقامی لوگ نہ صرف اس سرسبز و شاداب علاقے میں آباد ہوئے بلکہ اپنے علاقے کی حفاظت اور حد بندی کے لیے بھی بہت کوششیں کرتے رہے۔خیبر کا ںخلستان سعودی عرب میں موجود دو بڑے نخلستانوں میں سے ایک ہے۔
تیما نخلتسان خیبر سے مزید شمال میں واقع ہے اور موجودہ سعودی صوبے تبوک میں آتا ہے۔یہ دونوں نخلستان اس خطے کی قدیم تاریخ کا جھروکے کھولتے ہیں، جب اسلام کے عروج سے بہت پہلے، بڑی پیچیدہ بستیوں نے عرب کے منظر نامے کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا تھا۔واضح رہے کہ دنیا کا قدیم ترین قلعہ گزشتہ سال کے اواخر میں سائبیریا میں دریافت کیا گیا تھا جو 8,000 سال پرانا ہے۔