کراچی(این این آئی)زرمبادلہ کے بڑھتے ہوئے سرکاری ذخائر، برآمدات 12.8ارب ڈالر کے ساتھ 18ماہ کی بلند سطح پر پہنچنے اور درآمدات میں 12فیصد کی کمی سے ادائیگیاں متوازن ہونے جیسے عوامل کے باعث بدھ کو بھی زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا رہا۔نئے سال میں آئی ایم ایف سے قرضے کی قسط کے اجرا، غیرملکی کمپنیوں کے ساتھ سرمایہ کاری معاہدوں پر عمل درآمد سے نئے انفلوز کی آمد کی توقعات کے سبب انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر کی قدر تنزلی سے دوچار رہی۔کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 17پیسے کی کمی سے 281روپے 72پیسے کی سطح پر بند ہوئے۔
اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 30پیسے کی کمی سے 282روپے 42پیسے کی سطح پر بند ہوئے۔واضح رہے کہ پاکستان کو اپریل میں میچور ہونے والے ایک ارب ڈالر مالیت کے یورو بانڈز کے ساتھ 5 سے 6ارب ڈالر کے بیرونی قرضوں کی ادائیگیاں بھی کرنی ہیں۔ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں کرسمس تعطیلات کے سبب مارکیٹوں کی سرگرمیاں معطل ہیں جس کی وجہ سے گذشتہ 10یوم سے ترسیلات زر کی آمد میں عارضی طور پر کمی واقع ہوئی ہے جو ڈالر ودیگر غیرملکی کرنسیوں کی قدر میں اتارچڑھائو کا باعث بن رہی ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ آئی ایم ایف کا جاری قرضہ پروگرام مارچ میں ختم ہونے کے بعد پاکستان کو مستقل بنیادوں پر مالیاتی بحران سے چھٹکارا دلانے کی غرض سے اپریل تک آئی ایم ایف کے نئے قرض پروگرام میں شمولیت کی ضرورت ہے۔ماہرین کے مطابق فی الوقت زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں سپلائی تسلی بخش جبکہ ڈیمانڈ کم ہے جو ڈالر کی نسبت روپے کو تگڑا کرنے کا باعث بن رہی ہے۔