اسلام آباد (این این آئی)ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے 34 بلوچ مظاہرین کی شناخت پریڈ کے معاملے پر سماعت کرتے ہوئے انہیں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیدیا۔کیس کی سماعت ڈیوٹی مجسٹریٹ احمد شہزاد گوندل نے کی، عدالت نے تمام 34 مظاہرین کی ضمانت منظور کرتے ہوئے مچلکے جمع ہونے تک جیل میں رکھنے کا حکم دے دیا۔
کیس کی سماعت ڈیوٹی مجسٹریٹ احمد شہزاد گوندل نے کی، تفتیشی افسر نے 34 بلوچ مظاہرین کی شناخت پریڈ سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کروا دی۔تفتیشی افسر نے بتایا کہ تمام 34 افراد کی شناخت پریڈ مکمل ہو چکی، اس دوران پولیس نے ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجے کی استدعا کر دی۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ ملزمان کو پیش نہیں کیا گیا، تفتیشی افسر ریکارڈ کے ہمراہ پیش ہوئے۔بعد ازاں عدالت نے تمام 34 مظاہرین کی ضمانت منظور کرتے ہوئے مچلکے جمع ہونے تک جیل میں رکھنے کا حکم دے دیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے بلوچ مظاہرین کی گرفتاریوں اور احتجاج کا حق دینے سے روکنے کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوارن 34 مظاہرین کی شناخت پریڈ کرانے کا حکم دے دیا تھا۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے احتجاجی منتظمین سیمی بلوچ اور عبد السلام کی درخواست پر سماعت کی، ایس ایس پی آپریشنز، درخواست گزار کی جانب سے وکیل عطا اللہ کنڈی، زینب جنجوعہ عدالت میں پیش ہوئے تھے۔
درخواست گزار وکیل نے موقف اپنایا تھا کہ بلوچ مظاہرین جب اسلام آباد آرہے تھے تو ان کو گرفتار کر لیا گیا۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ایس ایس پی آپریشنز سے استفسار کیا تھا کیا آپ نے آرڈر دیا کہ مظاہرین کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے؟ عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو آپ گود میں بٹھاتے ہیں، کسی کے ساتھ یہ سلوک کرتے ہیں، وہ آئے ہیں ان کو بیٹھنے دیں۔خیال رہے کہ گزشتہ روز (26 دسمبر) کو بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کے خاتمے کا مطالبہ کرنے والے بلوچ مظاہرین نے شکایت کی کہ اسلام آباد میں دھرنے کے دوران دارالحکومت کی پولیس کی موجودگی کے باوجود انہیں نامعلوم افراد کی جانب سے مبینہ طور پر ہراساں کیا جا رہا ہے۔
یہ الزامات اسلام آباد میں بلوچ مظاہرین کے اِس لانگ مارچ کا اہتمام کرنے والی بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) اور اِس تحریک سے وابستہ کئی شخصیات نے لگائے۔بلوچ یکجہتی کمیٹی نے کہا تھا کہ نقاب پوش افراد’ سفید ٹویوٹا ویگو پر آئے اور اسپیکر ساتھ لے کر فرار ہو گئے، کمیٹی نے اس واقعے کو اسلام آباد انتظامیہ اور ریاست کا ‘شرمناک اقدام’ قرار دیا۔بلوچ یکجہتی کمیٹی نے کہا تھا کہ اسلام آباد پولیس اور ریاست کو پرامن بلوچ مظاہرین کو ہراساں کرنا بند کرنا چاہیے۔