اسلام آباد (این این آئی)پی ایس ایل میں 14ارب روپے سے زائد کی بے ضا بطگیوں، خسارے اورغیرشفاف معاہدوں کا انکشاف ہوا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق آڈیٹر جنرل کی رپورٹ نے پی ایس ایل کی ناقص کاروباری پالیسی کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے ۔دستاویزات کے مطابق پی ایس ایل فرنچائز کیساتھ خلاف ضابطہ معاہدے سے پی سی بی کو ایک ارب 63کروڑروپے کا نقصان ہوا۔
فرنچائز پر غیرمجازاضافی اخراجات اورپروڈکشن کاسٹ نہ لگانے سے کرکٹ بورڈ کو 72کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔دستاویزات کے مطابق دو پرائیویٹ کمپنیوں سے پی ایس ایل لائیو سٹریمنگ کی 19کروڑ روپے کی ریکوری نہیں کی گئی، پی سی بی نے اشتہاری کمپنی سے لائیو سٹریمنگ میڈیا رائٹس پر ایک ارب کی ریکوری بھی نہیں کی جس سے بورڈ خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔
پی ایس ایل 7اور 8کیلئے براڈ کاسٹ حقوق دینے پر پی سی کو 4ارب 35کروڑ روپے کی ڈیل پر انکوائری کی سفارش بھی کی گئی۔آڈٹ ٹیم کی سفارش پر انکوائری شروع نہیں کی گئی جبکہ اس ڈیل پر بورڈ کو اربوں روپے خسارے کا سامنا کرنا پڑا، بورڈ کی طرف سے ایک اورکمپنی سے 13کروڑ روپے کی ریکوری نہیں کی گئی نہ ہی کمیٹی نے کوئی انکوائری شروع کی۔ پی ایس ایل 5میں فرنچائزر سے 3ارب 29کروڑ کی سے بینک سیکیورٹی رسید نہ لئے گئے، دستاویزات کے مطابق بورڈ کا پی سی ایل سے حاصل ریونیو خطرے میں ڈال دیا گیا اور زیادہ سے زیادہ منافع فرنچائزز کو جارہا ہے۔دستاویزات میں انیس وینڈرز کو ایڈوانس 90کروڑ روپے خلاف ضابطہ ادائیگی کا انکشاف ہوا ہے۔
دستاویزات کے مطابق بورڈ نے ایک کمپنی کیساتھ غیرشفاف 6کروڑ روپے کی گرافک اور ٹرک برینڈنگ معاہدہ کیا، بورڈ نے دو کمپنیوں کو 1ارب 40کروڑ روپے کا غیرشفاف ٹی وی براڈ کاسٹ کے حقوق دیئے۔پی سی بی 7اور 8کیلئے ایک ٹی وی براڈ کاسٹ کو حقوق دینے پر پی سی کو 4 ارب 35کروڑ روپے کی ڈیل پر انکوائری کی سفارش تھی لیکن کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔دستاویزات کے مطابق بورڈ نے دو کمپنیوں کو 33کروڑ روپے کا غیرشفاف ٹی وی براڈ کاسٹ کے حقوق دیئے۔
بورڈ نے تین کمپنیوں کو لائیو اسٹریمنگ کیلئے 18کروڑ روپے کا غیرشفاف ٹی وی براڈ کاسٹ کے حقوق دیئے، بورڈ نے ایک کمپنی سے 14کروڑ کی ایک مشکوک قرض پر ریکوری نہیں کی اور نہ ہی کسی عدالت میں چیلنج کیا۔بورڈ کی طرف سے پرائز منی پر تین کروڑ روپے ٹیکس نہیں لیا گیا۔آڈٹ رپورٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ کرکٹ بورڈ کا ایک ٹیلی ویژن براڈ کاسٹنگ کے 3ملین ڈالرز کے حقوق کا معاہدہ غیرشفاف تھا۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے مہینے گزرجانے کے باوجود اس حوالے سے کوئی موقف نہیں دیا ہے ۔