اتوار‬‮ ، 28 دسمبر‬‮ 2025 

کمرشل بینکوں کے ذخائر کا 92فیصد حکومت نے قرض لے لیا

datetime 18  دسمبر‬‮  2023 |

کراچی(این این آئی)نومبر میں کمرشل بینکوں کی جانب سے حکومت کو قرضے فراہم کرنے کی شرح 92 فیصد کے ساتھ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، جس کے بعد نجی اداروں کیلیے بینکوں سے قرض حاصل کرنے میں کوئی دلچسپی باقی نہیں رہی۔بینکوں کے ذخائر سے متعلق اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق کمرشل بینکوں نے نومبر میں اپنے موجودہ26.79 ہزار ارب روپے کے مجموعی ذخائر میں سے حکومت کو 24.58 ہزار ارب روپے بطور قرض فراہم کیے ہیں، یہ قرضہ جات ڈیبٹ سیکیورٹیز جیسا کہ ٹی بلز اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کی صورت میں دیے گئے ہیں۔

گزشتہ ایک سال کے دوران ڈیبٹ سیکیورٹیز میں بینکوں کی سرمایہ کاری کی شرح بڑھ کر 33 فیصد اضافے سے 18.48 ہزار ارب روپے سے بڑھ کر 24.58 ہزار ارب روپے ہوگئی ہے، اسی طرح بینکوں کا انویسٹمنٹ ٹو ڈپوزٹ ریشو(آئی ڈی آر )10.44 پرسنٹیج پوائنٹ اضافے سے 81.3 فیصد سے بڑھ کر 91.7 فیصد ہوگیا ہے۔اس ضمن میں ریسرچ ہیڈ عارف حبیب لمیٹڈ طاہر عباس نے کہا کہ بلند شرح سود نے سرمایہ کاروں کو کاروبار کیلیے بینکوں سے قرضے حاصل کرنے سے روک دیا ہے، جس کی وجہ سے بینکوں کا سارا بہائو حکومت کی طرف ہے، حکومت کو سب سے زیادہ قرضہ ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن کی ادائیگیوں کی وجہ سے لینا پڑ رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ سرمایہ کاروں کی جانب سے قرضوں کے حصول کے امکانات اگلے سال پیدا ہوں گے، کیوں کہ اسٹیٹ بینک نے دسمبر 2024 تک شرح سود کو کم کرکے 15 فیصد تک لانے کا امکان ظاہر کررکھا ہے، اسٹیٹ بینک کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران بینکوں کے ذخائر میں 18 فیصد اضافہ ہوا ہے، لیکن یہ رقوم قرضوں کی نذر ہونے کی وجہ سے معاشی سرگرمیوں پر کوئی مثبت اثر نہیں ڈال سکی ہیں۔طاہر عباس نے مزید کہا کہ بلند شرح سود کی وجہ سے لوگوں نے اپنی رقوم بینکوں میں رکھنے کو ترجیح دی ہے اور اس طرح نقدی کی سرکولیشن میں کمی ہوئی ہے، جو معیشت کو دستاویزی بنانے کیلیے مددگار ہے، انھوں نے کہا کہ بینکوں کے ذخائر میں سب سے زیادہ اضافہ ترسیلات زر سے ہوا ہے۔انھوں نے کہا کہ مختصر مدت تک یہ رجحان برقرار رہے گا، انھوں نے امید ظاہر کی کہ بیرونی فنانسنگ بڑھنے سے حکومت کا ڈومیسٹک قرضوں پر انحصار کم ہوجائے گا۔



کالم



کام یابی کے دو فارمولے


کمرہ صحافیوں سے بھرا ہوا تھا‘ دنیا جہاں کا میڈیا…

وزیراعظم بھینسیں بھی رکھ لیں

جمشید رتن ٹاٹا بھارت کے سب سے بڑے کاروباری گروپ…

جہانگیری کی جعلی ڈگری

میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…