جمعرات‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

مجرم شاہنواز امیر کو مرنے تک پھانسی کے پھندے سے لٹکایا جائے، سارہ انعام قتل کا تفصیلی فیصلہ

datetime 15  دسمبر‬‮  2023 |

اسلام آباد (این این آئی)سارہ انعام قتل کیس کے تفصیلی فیصلے میں عدالت نے کہا ہے کہ مجرم شاہنواز امیر کو مرنے تک پھانسی کے پھندے سے لٹکایا جائے۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز کورٹ کے جج ناصر جاوید رانا نے 75 صفحات پر مشتمل سارہ انعام قتل کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ استغاثہ مجرم شاہنواز امیر کیخلاف مقدمہ ثابت کرنے میں کامیاب رہا، شاہنواز امیر نے جان بوجھ کر سارہ انعام کو وزنی ڈمبل کے پے در پے بے رحم ضربات لگا کر قتل کیا اور اس کا ارتکاب کیا لہذا عدالت شاہنواز امیر کو مجرم قرار دیتی ہے اور وہ کسی بھی رحم کے مستحق نہیں۔

تحریری فیصلہ میں کہا گیا کہ شاہنواز امیر کو تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 بی کے تحت سزائے موت کا حکم سنایا جاتا ہے، مجرم کو مرنے تک پھانسی کے پھندے سے لٹکایا جائے اور 10 لاکھ روپے کا جرمانہ سارہ انعام کے لواحقین کو ادا کیا جائے۔فیصلہ میں لکھا گیا کہ اگر مجرم جرمانہ ادا کرنے میں ناکام رہتا ہے تو اس سے زمین کے واجبات کی مد میں جرمانہ وصول کیا جائے، دیوالیہ ہونے کی صورت میں مجرم کو 6 ماہ کی قید مزید بھگتنا ہوگی۔

عدالت نے پولیس کو مال مقدمہ کی مد میں تحویل میں لیے گئے سارہ انعام کے خون آلود کپڑے اور دیگر چیزیں سارہ انعام کے والد کو لوٹانے کا حکم دے دیا۔فیصلے میں عدالت نے کہا کہ شریک ملزمہ ثمینہ شاہ کو ایف آئی آر میں نامزد نہیں کیا گیا، ثمینہ شاہ کو بعد میں قتل میں معاونت کے الزام میں مقدمے میں نامزد کیا گیا، ان پر قتل میں معاونت کے الزام کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا، وقوعہ کے وقت ثمینہ شاہ فارم ہاس پر تھیں مگر ان کی قتل میں معاونت کا ثبوت نہیں، تفتیش اور ٹرائل میں بھی ثمینہ شاہ کے خلاف کوئی مجرمانہ مواد ریکارڈ پر نہیں لایا گیا۔سیشن کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ وقوعہ کے فورا بعد ثمینہ شاہ نے خود پولیس کو فون کرکے سارہ کے قتل سے آگاہ کیا، شریک ملزمہ ثمینہ شاہ کو شک کا فائدہ دے کر مقدمے سے بری کیا جاتا ہے۔

سارہ انعام کو 22 اور 23 ستمبر 2022 کی درمیانی شب قتل کیا گیا تھا، سارہ انعام کے قتل کے الزام میں ملزم شاہنوار امیر کو گرفتار کیا گیا تھا، کیس کی سماعت ایک سال سے زائد ہوئی اور 3 مختلف ججز نے سماعت کی۔ایڈیشنل اینڈ سیثن جج عطا ربانی اور سیشن جج اعظم خان نے بھی سارہ انعام قتل کیس کی سماعت کی۔واضح رہے کہ عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ 9 دسمبر کو محفوظ کیا تھا۔اس کیس میں شاہنوار امیر کی والدہ ثمینہ شاہ بھی ملزمہ نامزد کی گئی تھیں، جنہیں اب بری کردیا گیا ہے۔پانچ دسمبر 2022 کو ملزمان پر فردِ جرم عائد کی گئی تھی۔



کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)


عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…