بدھ‬‮ ، 27 اگست‬‮ 2025 

مجرم شاہنواز امیر کو مرنے تک پھانسی کے پھندے سے لٹکایا جائے، سارہ انعام قتل کا تفصیلی فیصلہ

datetime 15  دسمبر‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)سارہ انعام قتل کیس کے تفصیلی فیصلے میں عدالت نے کہا ہے کہ مجرم شاہنواز امیر کو مرنے تک پھانسی کے پھندے سے لٹکایا جائے۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز کورٹ کے جج ناصر جاوید رانا نے 75 صفحات پر مشتمل سارہ انعام قتل کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ استغاثہ مجرم شاہنواز امیر کیخلاف مقدمہ ثابت کرنے میں کامیاب رہا، شاہنواز امیر نے جان بوجھ کر سارہ انعام کو وزنی ڈمبل کے پے در پے بے رحم ضربات لگا کر قتل کیا اور اس کا ارتکاب کیا لہذا عدالت شاہنواز امیر کو مجرم قرار دیتی ہے اور وہ کسی بھی رحم کے مستحق نہیں۔

تحریری فیصلہ میں کہا گیا کہ شاہنواز امیر کو تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 بی کے تحت سزائے موت کا حکم سنایا جاتا ہے، مجرم کو مرنے تک پھانسی کے پھندے سے لٹکایا جائے اور 10 لاکھ روپے کا جرمانہ سارہ انعام کے لواحقین کو ادا کیا جائے۔فیصلہ میں لکھا گیا کہ اگر مجرم جرمانہ ادا کرنے میں ناکام رہتا ہے تو اس سے زمین کے واجبات کی مد میں جرمانہ وصول کیا جائے، دیوالیہ ہونے کی صورت میں مجرم کو 6 ماہ کی قید مزید بھگتنا ہوگی۔

عدالت نے پولیس کو مال مقدمہ کی مد میں تحویل میں لیے گئے سارہ انعام کے خون آلود کپڑے اور دیگر چیزیں سارہ انعام کے والد کو لوٹانے کا حکم دے دیا۔فیصلے میں عدالت نے کہا کہ شریک ملزمہ ثمینہ شاہ کو ایف آئی آر میں نامزد نہیں کیا گیا، ثمینہ شاہ کو بعد میں قتل میں معاونت کے الزام میں مقدمے میں نامزد کیا گیا، ان پر قتل میں معاونت کے الزام کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا، وقوعہ کے وقت ثمینہ شاہ فارم ہاس پر تھیں مگر ان کی قتل میں معاونت کا ثبوت نہیں، تفتیش اور ٹرائل میں بھی ثمینہ شاہ کے خلاف کوئی مجرمانہ مواد ریکارڈ پر نہیں لایا گیا۔سیشن کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ وقوعہ کے فورا بعد ثمینہ شاہ نے خود پولیس کو فون کرکے سارہ کے قتل سے آگاہ کیا، شریک ملزمہ ثمینہ شاہ کو شک کا فائدہ دے کر مقدمے سے بری کیا جاتا ہے۔

سارہ انعام کو 22 اور 23 ستمبر 2022 کی درمیانی شب قتل کیا گیا تھا، سارہ انعام کے قتل کے الزام میں ملزم شاہنوار امیر کو گرفتار کیا گیا تھا، کیس کی سماعت ایک سال سے زائد ہوئی اور 3 مختلف ججز نے سماعت کی۔ایڈیشنل اینڈ سیثن جج عطا ربانی اور سیشن جج اعظم خان نے بھی سارہ انعام قتل کیس کی سماعت کی۔واضح رہے کہ عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ 9 دسمبر کو محفوظ کیا تھا۔اس کیس میں شاہنوار امیر کی والدہ ثمینہ شاہ بھی ملزمہ نامزد کی گئی تھیں، جنہیں اب بری کردیا گیا ہے۔پانچ دسمبر 2022 کو ملزمان پر فردِ جرم عائد کی گئی تھی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سپنچ پارکس


کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…