لاہور(نیوزڈیسک)پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل اور این اے 154 لودھراں سے امیدوار خواجہ عامر فرید کوریجہ نے کہا ہے کہ جہانگیر ترین کے وکیل نے سپریم کورٹ میں دانستہ دلائل نہ دیکر سٹے آرڈر کی راہ ہموار کی۔ یہ سٹے آرڈر دونوں امیدواروں کے درمیان خاموش مفاہمت کا شاخسانہ ہے۔ حلقہ این اے 154 میں عوامی تحریک کی جاندار انتخابی مہم کی وجہ سے شیر اور بلا سہمے ہوئے تھے۔ خواجہ عامر فرید کوریجہ نے سٹے آرڈر کے حوالے سے فیصلہ آنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے شدید ردعمل میں کہا کہ جہانگیر ترین کو اس بات کی وضاحت کرنا پڑے گی کہ ان کا وکیل کیوں خاموش رہا اور ان کا اندر کھاتے ن لیگ کے امیدوار کے ساتھ کیا مک مکا ہوا؟ یہ بات حلقہ اور پاکستان کے عوام کسی صورت ہضم کرنے کیلئے تیار نہیں کہ ملکی سطح پر توجہ حاصل کرنے والے کیس میں جہانگیر ترین کے وکیل نے یہ کہہ کر فلور مخالف امیدوار کی حمایت میں خالی چھوڑ دیا کہ اس کی تیاری نہیں ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن ٹربیونل نے اپنے فیصلے میں ٹھوس آئینی و قانونی دلائل رقم کرتے ہوئے صدیق بلوچ کو جعلی ڈگری کی بنیاد پر نااہل قرار دیا۔ جہانگیر ترین کے وکیل کو مزید کس قسم کے دلائل اور تیاری کی ضرورت تھی؟ انہوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ مک مکا کے سوا اور کچھ نہیں ہے اور قوم کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے سپریم کورٹ کا فلور استعمال کیا گیا۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو بھی اس کا نوٹس لینا ہو گا کہ ٹربیونل کے اندر ان کے امیدواروں کا کیس لڑتے وقت جو جوش و خروش تھا وہ سپریم کورٹ کے فلور پر ٹھنداکیوں پڑ گیا؟خواجہ عامر فرید کوریجہ نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری کے امیدوار کی جیت کے خوف سے دونوں حریف حلیف بننے پر مجبور ہوئے۔انہوں نے کہا کہ سٹے آرڈر کے کیس میں فریق بننے کیلئے وکلاءسے مشاورت شروع کر دی ہے