اسلام آباد(نیوزڈیسک) نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے انکشاف کیا ہے کہ بجلی فراہم کرنے والی سرکاری اور نجی کمپنیاں نا صرف بجلی کی مقررہ پیداوار میں ناکام رہی ہیں بلکہ ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن کے معیار پر بھی پورا نہیں اترتی . صارفین کو نا مناسب (غلط) بل جاری کررہی ہیں۔نیپرا نے اپنی سالانہ رپورٹ سال 15-2014 میں بتایا کہ ملک میں بجلی پیدا کرنے والے قانونی پلانٹس بند ہیں . غیر قانونی پلانٹس کام کررہے ہیں جس کے باعث بجلی کی لوڈ شیڈینگ اور اس کے شاٹ فال میں اضافہ ہوا ہے۔نیپرا نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ ان کی خصوصی ٹیم کی جانب سے کئے جانے والے سروے کے مطابق بجلی فراہم کرنے والی بیشتر کمپنیوں کی جانب سے صارفین کو فراہم کئے جانے والے 70 فیصد میٹر پرانے اور فرسودہ ہیں جس کے نتیجے میں بیشتر صارفین کو زائد بلنگ بھی کی جاتی ہے۔خصوصی ٹیم کو سروے کے دوران یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ 11 کلو واٹ میٹر والے کمروں کی حالے انتہائی خراب ہے اور ان کے تحفظ کے لئے کسی قسم کا نظام موجود نہیں ہے۔بجلی کی تاریں اور کھمبوں کی حالت انتہائی ابتر ہے جو کہ ناصرف بجلی کی فراہمی میں مداخلت کا باعث ہیں بلکہ ان کی وجہ سے ریلائبلٹی سٹینڈرڈز حاصل کرنے میں بھی دشواری کا سامنا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ بجلی کے گھریلوں، کمرشل اور صنعتی صارفین منظور کردہ لوڈ سے زائد بجلی استعمال کررہے ہیں تاہم کمپنیوں کی جانب سے اس حوالے سے کوئی نوٹس جاری نہیں کیا گیا ہے جس کے باعث ٹرانسفارمز پر لوڈ 80 سے 100 فیصد تک زائد ہے جو کہ مستقل ٹرپنگ کا باعث ہے۔