دبئی (نیوزڈیسک) سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ ایران، یمن میں حوثیوں کے ہاتھوں آئینی حکومت کے خلاف بغاوت میں شریک ہے۔ اس مقصد کے لئے تہران، حوثیوں کی اسلحہ، مشیران اور ماہرین کے ذریعے مدد کر رہا ہے اور یہی آج یمن میں جاری لڑائی کا ایک سبب ہے۔عادل الجبیر نے کہا کہ ایران، اپنی پالیسیوں کے ذریعے آگ کے شعلے بھڑکا رہا ہے۔ بین الاقوامی قانون اور یو این کی یمن کے بارے میں قرارداد 1622 کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے تہران، حوثیوں کو اسلحہ سمگل کر رہا ہے۔ اسلحہ سمگلنگ کی تازہ ترین کوشش گذشتہ ہفتہ اس وقت ناکام بنا دی گئی جب ایران کا اسلحہ سے لدا جہاز راستے میں روک لیا گیا۔ ایرانی صدر حسن روحانی کے منیٰ میں بھگڈر سے متعلق بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کرتے عادل الجبیر نے کہا کہ سعودی عرب سمجھتا ہے کہ دینی فرائض کی انجام دہی کے دوران پیدا ہونے والی انسانی صورتحال کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال نہیں کیا جانا چاہئے۔عادل الجبیر نے مزید کہا کہ ایرانیوں کو اس بات کا مکمل علم ہے کہ سعودی مملکت کئی دیہائیوں سے مقدس مقامات بالخصوص مکہ کی زیارت کو باسہولت بنانے کے لئے فراخدلی سے خرچ کر رہی ہے۔تہران یہ بات بخوبی جانتا ہے کہ سعودی مملکت بیت اللہ الحرام کی زیارت کے لئے آنے والوں کی خدمت کا وسیع اور عظیم کام کر رہا ہے۔ ایران جو کچھ کہہ رہا ہے وہ حاکمیت اور دوسروں کے معاملات میں مداخلت نہ کرنے کے اصول کی صریح خلاف ورزی ہے۔ایک سوال کے جواب میں عادل الجبیر نے کہا شاہ سلمان نے دوٹوک الفاظ میں منیٰ واقعے کی شفاف تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ نیز اس واقعہ کا سبب بننے والے کسی بھی شخص یا ادارے کا کڑا محاسبہ کیا جائے گا۔ تحقیقات کا عمل جاری ہے، اس کے خاتمے پر دنیا کے سامنے اس کے نتائج پیش کر دیئے جائیں گے۔صدر روحانی کی جانب سے سعودی حکومت سے حج اور حاجیوں کے لئے زیادہ اہتمام کرنے کے مطالبے کا جواب دیتے ہوئے سعودی عہدیدار نے کہا کہ ہم نے حج کا بہتر اتنظام کرنے والے یہ بات فراموش کر رہے ہیں کہ ماضی میں وہ خود حاجیوں کے لئے پریشانی کا باعث بنتے رہے ہیں۔ اس سلسلے میں اسی کی دہائی میں حجاج کے درمیان میں ایرانیوں کا مظاہرہ دنیا بھر میں ‘مشہور’ ہوا، اس بلوائی صورتحال کے دوران متعدد افراد جان سے گئے۔ڈاکٹر حسن روحانی کے اس بیان کہ تہران، شام میں استحکام کے لئے کوشاں ہے پر تبصرہ کرتے ہوئے عادل الجبیر نے کہا کہ ایران، شام میں استحکام کی بات کرنے والا آخری ملک ہو گا۔ تہران، شام میں ہونے والی تباہی اور بحرانی کیفیت کی سب سے بڑا وجہ ہے۔