مقبوضہ بیت المقدس( آن لائن )ورلڈ بینک نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل اور فلسطین کے درمیان معاشی اور سیاسی ‘سٹیس کو’ مزید برقرار رہا تو اسرائیل۔ فسلطین تنازع کے نئے سرے سے سر اٹھانے کے قوی امکانات پائے جاتے ہیں۔منگل کے روز جاری عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق کہ موجودہ صورتحال کا جوں کا توں برقرار رہنا سیاسی اور سماجی بے امنی کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ‘سٹیس کو’ برقرار نہیں رکھا جا سکتا۔ نتیجتاً تنازع کے نئے سرے سے اٹھانے کا خدشہ اور اقتصادی بے چینی کے امکانات بہت بڑھ گئیں ہیں۔غزہ میں 39 فیصد جبکہ مغربی کنارے میں 16 عوام خط غربت سے نیچے زندگی گذار رہے ہیں۔ گذشتہ تین برسوں سے فلسطینی غریب سے غریب تر ہوتے جا رہے ہیں۔ حالیہ برسوں میں جنگ سے تباہ حال غزہ کی پٹی کے لئے بیرونی امداد میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔غزہ کے نوجوانوں میں بے روزگاری کا تناسب 60 فیصد سے تجاوز کر گیا ہے جبکہ 25 فیصد فلسطینی غربت میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ورلڈ بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ساری صورتحال کا مثبت پہلو یہ ہے کہ حتمی امن معاہدے نہ ہونے کے باوجود فلسطینی معیشت میں بڑھوتری کا امکان موجود ہے۔ اسرائیل اگر افراد اور سامان تجارت پر عائد پابندیاں ہٹا لے تو اس میں مزید بہتری آ سکتی ہے۔
مزید پڑھئے:یہ شادی نہیں ہو سکتی۔۔۔
عالمی ادارے نے اپنی رپورٹ میں اس بات پر زور دیا ہے کہ غزہ کی پٹی کے پڑوس میں بسنے والے ملک [اسرائیل اور مصر] اپنی سلامتی کو لاحق تشویش سے متعلق تسلی کر کے اس کا محاصرہ ختم کریں۔”اسرائیل کا غزہ سے زیادہ سامان باہر لیجانے کی اجازت دینے سے متعلق اقدامات خوش آئند ہیں، تاہم اس سلسلے میں مزید بہت کچھ کیا جانا ضروری ہے۔ محاصرے کے بعد سے اسرائیل نے ابھی غزہ سے صرف چھ فیصد سامان باہر لیجانے کی اجازت دی ہے۔رپورٹ میں مغربی کنارے میں قائم فلسطینی مقتدرہ کی جانب سے اپنے بجٹ کا خسارہ کم کرنے کو ‘بہت اچھی پیش رفت’ قرار دیکر اس کی تحسین کی گئی۔رواں مالی سال کے دوران مغربی کنارے سے اسرائیل ملازمت کے لئے جانے والے فلسطینیوں کے تعاون سے بے روزگاری کی شرح اٹھارہ سے سولہ فیصد ہوگئی۔ مغربی کنارے سے اس وقت 112200 فلسطینی اسرائیل ملازمت کرتے ہیں۔