لاہور (نیوزڈیسک)پاکستان سنی تحریک نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122کے ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ (ن ) کے امیدوار سردار ایازصادق کی حمایت کا اعلان کر دیا جبکہ سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ پاکستان سنی تحرےک نے غےر مشروط طور پر مےری حماےت کا اعلان کےا ہے جس پر ان کا اور دوسری جماعتوں کا بھی شکر گزار ہوں جو مجھے سپورٹ کر رہے ہیں ،عمرا ن خان کا اپنے امےدوار کی انتخابی مہم چلانا ڈوبتی کشتی کو سہارا دےنے کے متراد ف ہے کےونکہ وہ پہلے بھی اسی حلقے سے مےرے مقابلے مےں شکست کھا چکے ہےں ، انتخابات مےں فوج اور رےنجرز کی تعےناتی کا فےصلہ درست ہے کےونکہ اس سے نقصان نہےں بلکہ فائدہ ہی ہوگا۔ان خےالات کا اظہار انہوں پاکستان سنی تحرےک کے عہدےداران کے ہمراہ پرےس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر چوہدری اختر رسول ، چوہدری شہباز ، حافظ مےاں نعمان موجود تھے جبکہ علماءومشائخ ونگ پاکستان مسلم لےگ (ن) کے سےکرٹری جنرل مفتی انتخاب احمد ، پاکستان سنی تحرےک لاہور ڈوےژن کے صدر مولانا مجاہد رسول اور ضلعی صدر طاہر ڈوگر بھی موجود تھے ۔ مسلم لےگ (ن) کے رہنماءسردار اےاز صادق نے کہا کہ مےں پاکستان سنی تحرےک کا بہت شکر گزار ہوں کہ انہوںنے بغےر کسی مطالبے اور شرائط کے مےری حماےت کا اعلان کےا ہے اور انشاللہ مجھے اس حلقے مےں بھرپور کامےابی ہوگی ۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان این اے 122سے اپنے امیدوار کی انتخابی مہم چلا کر ڈوبتی کشتی کو سہارا دے رہے ہےں ان پر اےسے مےں ڈوبتے کو تنکے کا سہار ا کی مثال صادق آتی ہے ۔ انہوںنے اےک سوال کے جواب مےں کہاکہ اگر کوئی ٹارگٹ کلرکسی بھی مذہبی جماعت تو کےا اگر مسلم لےگ (ن) کا رکن بھی ہوا تو اس کےلئے کوئی معافی نہےں ،ہماری جماعت نے نہ تو پہلے دہشت گرد وکو چھوٹ دی اور نہ ہی آئندہ دےنگے۔ انہوںنے کہاکہ مسلم لےگ (ن) کی قےادت مےں ہی کراچی مےں دہشت گردوں کےخلاف آپرےشن پایہ تکمےل تک پہنچ رہا ہے جس کے نتائج سب کے سامنے ہےں ۔ایک سوال کے جواب میں سردار ایاز صادق نے کہا کہ مےں نے پاکستان سنی تحرےک کے وفد کو ان کے خلاف آپرےشن مےںحکومت کی جانب سے نرمی کیے جانے کا کوئی وعدہ نہےںکےا ۔ اس موقع پر پاکستان سنی تحرےک لاہور ڈوےژن کے صدر مولانا مجاہد رسول نے کہا کہ اگر پاکستان سنی تحرےک مےں کوئی دہشت گرد عناصرموجود ہےں تو انہیں ہر صورت سزا دی جانی چاہیے ،کراچی مےں ہمارے لوگ نہےں بلکہ جس جماعت کے لوگ پکڑے جارہے ہےں وہ سرے عام چےخ رہے ہیں ۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں