لندن( نیوز ڈیسک) لنکاسٹر یونیورسٹی نے تسلیم کیا ہے کہ اسے کامسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ساتھ مشترکہ ڈگری جاری کرنے کامعاہدہ کرنے سے پہلے اپنے طورپر احتیاطی اقدامات کرنے چاہئے تھے۔جنگ رپورٹر مرتضیٰ علی شاہ کے مطابق یہ دونوں تعلیمی ادارے اس وقت زبردست تنازع کامرکز بنے ہوئے ہیں اور طلبہ وعدے کے مطابق کامسیٹس اور لنکاسٹر یونیورسٹی دونوں کی ڈگریاںنہ دیے جانے پر مظاہرے کررہے ہیں۔ان دونوں اداروں کے درمیان ڈیل کے نتیجے میں یہ وعدہ کیاگیاتھا کہ طلبہ کو کامسیٹس کے لاہور کیمپس میں4سالہ اسٹڈی کے بعد برطانیہ میں تعلیم حاصل کئے بغیر ہی کامسیٹس اور لنکاسٹر یونیورسٹی دونوں کی ڈگریاں مل جائیں گی ، لیکن ہائیر ایجوکیشن کمیشن کاکہناہے کہ کامسیٹس نے رولز پر عملدرآمدنہیں کیااور مسلمہ رولز کو بلڈوز کرکے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے مقرر کردہ معیار کو پورا کئے بغیر بھاری فیسیں وصول کررہا ہے۔ لنکاسٹر یونیورسٹی کے ایک ترجمان نے دی نیوز کو بتایا کہ اسے ستمبر 2014میں بتایاگیا کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن دہری ڈگری جاری کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔ترجمان نے کہا کہ کامسیٹس اور لنکاسٹر یونیورسٹی دونوں طلبہ کو بہترین ممکنہ ڈیل دینے کیلئے کوشاں ہیں ،طلبہ کو لنکاسٹر کی ڈگری اور ایک مشترکہ ٹرانسکرپٹ فراہم کیا جائے گا،لنکاسٹر آئی ای ٹی اور بی سی ایس سے انجینئرنگ اور کمپیوٹر کی ڈگریوں کی ایکریڈیشن کی کوشش کررہی ہے۔ہائیر ایجوکیشن کمیشن کاکہناہے کہ سی آئی آئی ٹی کی بنیادی ذمہ داری تھی کہ وہ یکم جنوری 2011کو لنکاسٹر یونیورسٹی سے طے پانے والے ایم او یو کی ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور متعلقہ گورننگ باڈیز سے منظوری لیتی بصورت دیگر یہ ایم او یو ختم ہوجاتاہے۔ سی آئی آئی ٹی نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن ،پا کستا ن انجینئرنگ کونسل اور اپنے بورڈ آف گورنرز سے کبھی این او سی حاصل نہیں کی اس لئے یکم جنوری کے بعد یہ ایم اویو ختم ہوگیا، سی آئی آئی ٹی نے دونوں کونسلوں سے منظوری حاصل کئے بغیر کنووکیشن منعقد کرکے طلبہ کو ایل یو یوکے کی ڈگریاں بانٹ دیں یہ معاملہ مختلف عدالتوں اور محتسب کی عدالت میں زیر سماعت ہے،فی الوقت کامسیٹس لاہور میں ڈھائی ہزار سے زیادہ طلبہ زیر تعلیم ہیں، ان تمام طلبہ نے دہری ڈگری ملنے کی امید پر داخلے لئے تھے لیکن2014 میں یونیورسٹی نے انھیں دہری ڈگریوں کے بجائے ایل یو کی ڈگری فراہم کی اور یہ موقف اختیار کیا کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن انھیں دہری ڈگریوں کے اجرا کی اجازت نہیں دے رہا کیونکہ اس حوالے سے کوئی قانون موجود نہیں ہے