اسلام آباد (این این آئی)پانچ سو کے قریب کرپٹ ریٹائرڈ اور حاضر سرکاری ملازمین نے نیب سے 7 ارب روپے کی پلی بارگین کی ہے،ان کرپٹ افسران پرمختلف نوعیت کے 50 ارب روپے کے 1452 مختلف کییسزاورانکوائریاں درج تھیں۔ نیب نے تمام کرپٹ ملازمین کے کیسزاورانکوائریوں کا اکیس سالہ ریکارڈ تیارکرلیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق 79 پٹواریوں اورمحکمہ مال کے ملازمین نے ڈیڑھ ارب کی پلی بارگین کی، نیب رپورٹ کے مطابق 123 سرکاری کرپٹ ملازمین ابھی نوکریوں پرکام کررہے ہیں، نیب کو مختلف اداروں سے 2593 سرکاری ملازمین کے کیسز بھیجے گئے تھے۔نیب کے تمام ریجنل دفاترنے 2008 کیس پر تحقیقات شروع کی، 229 سرکاری ملازمین کوکرپشن ثابت ہونے پرسزائیں ملیں، ابھی 576 سرکاری ملازمین کیخلاف نیب انکوائریاں جاری ہیں،196 سرکاری ریٹائرڈ اورحاضرسروس ملازمین کیخلاف کیس دوبارہ کھولے جارہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق اصغرعلی پٹواری نے ساڑھے چھ کروڑروپے کی پلی بارگین کی، شوکت علی نے چودہ کروڑ روپے کی پلی پارگین کی، لیفٹنٹ جنرل ریٹائرڈ زاہد علی اکبر نے 20 کروڑ روپے جبکہ ریٹائرڈ ایڈمرل منصورالحق نے 80 کروڑروپے کی پلی بارگین کی۔
اس کے علاوہ سابق چیرمین سٹیل مل عثمان فاروقی نے 30 کروڑ روپے ، ظہیراحمد ایڈیٹرسیل ٹیکس نے 47 کروڑ کی پلی بارگین کی۔رپورٹ کے مطابق کراچی سے چالیس کرپٹ ملازمین نے ڈیڑھ ارب روپے سے زائد کی پلی بارگین کی، خیبرپختونخواہ سے ایک ارب 27 کروڑ روپے کی 114 کرپٹ ملازمین نے پلی بارگین کی ہے۔46 کرپٹ ملازمین نے ایک ارب 34 کروڑ روپے نیب کوواپس کیے، راولپنڈی سے 84 کرپٹ ملازمین نے 63 کروڑروپے ، ملتان سے 13 کرپٹ افسران نے 18 کروڑ روپے جبکہ سکھرسے 29 کرپٹ ملازمین نے 22 کروڑ واپس کیے ہیں۔لاہورسے 100 کے قریب کرپٹ ملازمین نے ایک ارب روپے کے قریب کی نیب کے ساتھ ڈیل کی ہے۔