کراچی (نیوزڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ سیاسی فاصلے بڑھ جانے کے بعد حکمران جماعت نواز لیگ نے ایک طویل عرصے بعد پھر سے سندھ پر توجہ دینا شروع کردی ہے اور مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت نے سندھ میں پارٹی کی تنظیم نو اور قد آور سیاسی شخصیات کو پارٹی میں شامل کرنے کی منصوبہ بندی کا آغاز کردیا ہے۔ مسلم لیگ (ں) کے باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ پیپلز پارٹی کے گزشتہ 5 سالہ دور حکومت اور پھر نواز لیگ کے موجودہ دور حکمرانی میں پی پی اور نواز لیگ کے درمیان نہ جانے وہ کون سی خفیہ اور درپردہ مفاہمت تھی جس کی بناءپر نواز لیگ کی اعلیٰ قیادت نے ہمیشہ اپنی پارٹی سرگرمیوں کو سندھ کو ایک ممنوعہ علاقہ تصور کیا اور سندھ سے تعلق رکھنے واکے پارٹی رہنماﺅں کے بار بار کے مطالبے اور اپیلوں کے باوجود کبھی پارٹی کی تنظیم نو اور اسے سیاسی طور پر ایک فعال اور مضبوط سیاسی قوت بنانے کے کام میں دلچسپی نہیں ملی۔ جب سے سندھ میں بعض وفاقی اداروں کی جانب سے احتسابی عمل شروع ہوا ہے۔ پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے رویہ میں خاصی تلخی آگئی ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ ابتداءمیں تو نواز حکومت کی یہ کوشش تھی کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ سیاسی تلخی میں مزید اضافہ نہ ہو اور معاملات کو افہام وتفہیم کے ذریعے حل کرلیا جائے لیکن آصف علی زرداری کے بعد ان کے صاحبزادے اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پنجاب میں بیٹھ کر تخت لاہور کو للکارنا شروع کیا اور نواز حکومت کے خلاف مفاہمتی پالیسی کے بجائے مزاحمتی پالیسی اختیار کرنے کا اعلان کیا۔ نواز حکومت نے بھی پیپلز پارٹی اور سندھ کے حوالے سے اپنی سابقہ پالیسی پر نظر ثانی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سندھ میں (ن) لیگ کو مضبوط سیاسی قوت بنانے کا ٹاسک جام معشوق علی کے سپرد کردی گئی ہے۔