اسلام آباد(نیوزڈیسک)سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کالعدم قرار دیدیں، 2 ایک کی اکثریت سے جاری ہونے والے فیصلے کے مطابق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی درخواست کو قابل سماعت قرار دے دیا گیااور نیب ترامیم کو کالعدم قرار دیتے ہوئے عوامی عہدے رکھنے والے افراد کے نیب میں موجود تمام مقدمات کو بھی دوبارہ بحال کر دیا گیا۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی خصوصی بینچ نے 53 سماعتوں کے بعد نیب ترامیم کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا جو آج سنایا گیا۔ خصوصی بینچ کے 2 ججز کے اکثریتی فیصلے کے مقابلے میں جسٹس منصور علی شاہ نے اختلافی نوٹ دیا۔ جسٹس منصور علی شاہ کا اعتراض تھاکہ ان ترامیم سے کونسے بنیادی حقوق متاثر ہوئے ہیں، چیف جسٹس نے جواب دیاکہ آرٹیکل 9٫14, 19-اے، 24 اور 25-اے متاثر ہوتے ہیں۔
کرپشن سے جب عوامی فلاح کے لیے مختص پیسہ کہیں اور خرچ کیا جاتا ہے تو بنیادی حقوق متاثر ہوتے ہوتے ہیں۔سپریم کورٹ نے نیب ترامیم پر فیصلہ سناتے ہوئے 10 میں سے 9 شقوں کو اڑا دیا، فیصلے کے مطابق نیب ترامیم میں ایک کے سوا تمام شقیں کالعدم قرار دی گئی ہیں، سروس آف پاکستان کے خلاف ریفرنس فائل کرنے کی شق کو برقرار رکھا گیا ہے۔