مریدکے( این این آئی) پنجاب سے نوجوان لڑکیوں اور دیگر خواتین کو اغواء کرکے سندھ اور بلوچستان میں فروخت کرنے والے گروہ کا انکشاف ہوا ہے ، گروہ کا بڑا نیٹ ورک پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور کے علاقہ شاہدرہ اور کوٹ عبدالمالک میں سرگرم ہے ۔
مریدکے کی بائس سالہ خاتون ایک بیٹے کی ماں سمیعہ چار ماہ بعد واپس پہنچ گئی ۔سمیعہ مریدکے جی ٹی روڈ کی آبادی پکے اسٹاپ کے رہائشی محنت کش مشتاق کی بیٹی ہے اور شاہدرہ چکیاں بیاہی ہوئی ہے ۔سمیعہ نے سنسنی خیز انکشاف کرتے بتایا کہ وہ ایک روز اپنے چار سالہ بیٹے عبدالہادی کے ہمراہ اسکے پیمپر لینے گھر سے نکلی کہ دو افراد نے اسے رومال سنگھایا اور رکشہ میں ڈال کر پیر بوری سرکار دربار کوٹ عبدالمالک کے ایک مکان میں لے گئے ،جب اسے ہوش آیا تو اسے معلوم ہوا کہ وہ سندھ کے علاقہ نواب شاہ کے قریبی علاقے مورو میں ہے اور تین لاکھ روپے میں فروخت ہوئی ہے ،اس گھر میں پنجاب سے اغواء کی گئی اور لڑکیاں بھی قید تھیں ۔
گھر میں ایک خاتون ،تین نوجوان لڑکے تمام مغوی لڑکیوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بناتے اور زیادتی بھی کرتے ،اسے بدکاری کے لئے مجبور کیا جاتا ،اس کے چار سالہ بیٹے کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بناکر اسے مجبور کردیا جاتا اسے اور دیگر لڑکیوں کے جسم گرم لوہے کے راڈ سے داغے جاتے پھر ایک دن وہ اس گھر کے قریب ایک میڈیا پرسن کے گھر پناہ لینے میں کامیاب ہوگئی ۔
گروہ کے ارکان لڑکیوں کو لیکر روپوش ہوگئے ۔خاتو نے بتایا کہ یہ گروہ بہت بااثر افراد پر مشتمل ہے اور زیادہ تر انکے ساتھ رکشہ ڈرائیور ملے ہوئے ہیں ۔سمیعہ کے والد محنت کش مشتاق نے بتایا کہ وہ کرایہ کے مکان میں دیگر فیملی کیساتھ رہتا ہے اور سائیکل پر گلی محلے پھر کر امرود فروخت کرکے گھر پیٹ پالتا ہے اس کی بیٹی پر اتنا ظلم کیا گیا جو بیان نہیں کرسکتا اس گروہ کے خلاف کاروائی ہونی چاہئے ۔
محنت کش مشتاق کی اہلیہ صفیہ بی بی نے روتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان ،نگران وزیر اعظم اور آرمی چیف سے اپیل کی کہ انہیں انصاف دیا جائے جو گروہ لڑکیوں اور خواتین کو اغوا کرکے فروخت کا دھندہ کررہا ہے اس کے خلاف قانون حرکت میں آنا چاہئے۔