نیویارک (نیوز ڈیسک) دکشیش پٹیل ان ہزاروں لوگوں میں سے تھے جنھوں نے گزشتہ سال نیویارک میں وزیراعظم نریندر مودی کے استقبال کے لیے نعرے لگائے تھے۔ وہ مودی کی محبت میں کینیڈا بھی پہنچ گئے تھے۔ وہی دکشیش پٹیل اس جمعے کو نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر کے باہر مودی کے خلاف نعرے لگائیں گے۔ ناراض پٹیل برادری کی ایسی ہی ایک ریلی اتوار کو کیلیفورنیا میں بھی ہو رہی ہے جہاں بھارتی کمیونٹی گزشتہ سال کی طرح ہی اس بار بھی ان کا شاندار استقبال کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ کاروباری پیشے سے تعلق رکھنے والے دکشیش پٹیل کہتے ہیں مودی کے ساتھ ہمارا ہنی مون اب ختم ہو گیا۔ ان کی ناراضگی اس بات پر ہے کہ پٹیل کمیونٹی کی زبردست حمایت کے باوجود مودی نے اس برادری کو ریزرویشن والی فہرست میں شامل کروانے میں کوئی مدد نہیں کی۔ ریاست گجرات میں پٹیل برادری کا کافی دبدبہ ہے لیکن دکشیش پٹیل کا کہنا ہے کہ میرے والد کسان تھے اور کافی محنت کرکے انہوں نے مجھے انجینئرنگ کی تعلیم دلوائی لیکن مجھے بھارت کو اس لیے چھوڑنا پڑا کیونکہ وہاں میرے لیے کوئی کام نہیں تھا۔ امریکہ میں بسے پٹیلو ں کو غصہ ہے کہ گجرات اور مرکز میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ہونے کے باوجود ان کے خلاف پولیس نے ’پرامن مظاہروں کے دوران توڑ پھوڑ سے کام لیا اور پولیس کے خلاف ابھی تک کوئی کارروائی بھی نہیں ہوئی ہے۔ اس بار امریکہ میں پٹیل برادری کی ایک بڑی اکثریت مودی کی مخالفت کر رہی ہے۔ تیجس پٹیل کہتے ہیں کہ انھیں لگ رہا ہے جیسے ان کے ساتھ فریب ہوا ہو۔ وہ مودی کا مقابلہ اب راون سے کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ راون سادھو کے بھیس میں آیا اور سیتا کو لے گیا۔ امریکہ کے ایک ہزار سب سے زیادہ مقبول خاندانی ناموں میں پٹیل 172 ویں نمبر پر آتے ہیں۔ ایشیائی امریکن ہوٹلز مالکان کی ایسوسی ایشن کے مطابق امریکہ کے 40 فیصد ہوٹل مالک بھارتی نڑاد ہیں اور ان میں سب سے زیادہ تعداد پٹیلوں کی ہے
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں