اسلام آباد(نیوزڈیسک) چیف جسٹس پاکستان نے نیب ترامیم کیس میں ریمارکس دئیے ہیں کہ میری ریٹائرمنٹ قریب ہے فیصلہ نہ دیا تو میرے لئے باعثِ شرمندگی ہو گا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیخلاف چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔عمران خان کے وکیل خواجہ حارث عدالت میں پیش نہ ہوئے،خواجہ حارث کی جانب سے وکیل ڈاکٹر یاسر عمان عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ خواجہ حارث کی عدم حاضری کی وجہ سے معذرت خواہ ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ درخواست ابھی پری میچور ہے،میں اگلے مہینے ریٹائر ہو رہا ہوں،مجھے اس مقدمے کا فیصلہ کرنا ہے یہ بہت اہم مقدمہ ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے حکومتی وکیل سے مکالمہ کیا نیب ترمیمی ایکٹ کی موجودگی میں آپ کی کیا رائے ہے کہ موجودہ بینچ کو سننا چاہیے یا نہیں؟۔دورانِ سماعت چیف جسٹس نے قرار دیا کہ خواجہ حارث کے معاون نے اپنے مؤکل کی طرف سے جواب جمع کرایا ہے،آپ تیاری کر کے آئیں ہم اس مقدمے کی سماعت کا شیڈول بنائیں گے۔ وفاقی حکومت جواب پر اپنا مؤقف دے دیں،اچھی چیز ہے کہ بینچ کے خیالات میں تنوع ہیں۔ چیف جسٹس نے حکومتی وکیل سے مکالمہ کیا کہ مخدوم صاحب،وفاقی حکومت کے وکیل ہے،آپ کو 26 سماعتیں دلائل کیلئے دئیے۔اس کیس کا فیصلہ کرنا ہے،نئے جواب پر اگر مزید دلائل دینا ہے تو موقع دینے کو تیار ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ کیس کو روزانہ کی بنیاد پر سن کر فیصلہ کریں گے،مجھے اس مقدمہ کا فیصلہ کرنا ہے یہ بہت اہم مقدمہ ہے۔ میری ریٹائرمنٹ قریب ہے،فیصلہ نہ دیا تو میرے لیے باعثِ شرمندگی ہو گا،پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے نکتے پر عدالت میں کوئی بحث ہی نہیں ہوئی۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 18 اگست تک ملتوی کر دی۔