اسلام آباد(این این آئی)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور نے الیکشن کمیشن کو امیدواروں سے ان کے اثاثوں اور دوہری شہریت سے متعلق بیان حلفی نہ لینے کی سفارش کر دی۔بدھ کو ں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کا اجلاس محمد ابوبکر کی زیر صدارت ہوا جس میں کاغذات نامزدگی کے فارم اے اور بی کا معاملہ زیر غور ا?یا۔بیان حلفی کے یہ فارم امیدوار کی دوہری شہریت اور اس کے اثاثوں اور واجبات سے متعلق ہیں
قائمہ کمیٹی نے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی کہ کاغذات نامزدگی کے ساتھ یہ بیان حلفی نہ لیے جائیں۔قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے مطابق الیکشن ایکٹ 2017 میں بیان حلفی کا کوئی ذکر نہیں ہے۔الیکشن کمیشن کی جانب سے کہا گیا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے اپنے فیصلے میں بیان حلفی لازمی قرار دیا تھا۔قائمہ کمیٹی نے کہا کہ الیکشن کمیشن ایکٹ کے تحت چلیں، سپریم کورٹ کا فیصلہ قانون سے اوپر نہیں ہے۔خیال رہے کہ جون 2018 میں سپریم کورٹ نے انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کو کاغذات نامزدگی کے ساتھ بیان حلفی بھی جمع کرانے کا حکم دیا تھا جس میں وہ تمام معلومات درج ہوں گی جو اس کے اثاثوں اور غیر ملکی شہریت کے بارے میں ہیں۔
اس وقت کے چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے لاہور ہائی کورٹ کیکاغذات نامزدگی سے متعلق فیصلے پر اسپیکر قومی اسمبلی ایاز کی درخواست پر یہ فیصلہ سنایا تھا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ آپ لوگ عوام کو امیدواروں کی معلومات دینے میں شرمندہ کیوں ہیں؟ اسپیکر کیوں شرما رہے ہیں کہ عوام کو اپنے نمائندوں کی معلومات نہ ہوں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کاغذات نامزدگی الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت فارم بنایا گیا تھا، پاکستان کے عوام کو انتخابات لڑنے والے کے بارے میں جاننیکا حق ہے اور الیکشن کمیشن کو اختیار حاصل ہے وہ مناسب معلومات طلب کرسکتا ہے۔