جمعہ‬‮ ، 28 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

شاہد خاقان عباسی کاآئندہ انتخابات میں حصہ نہ لینے کا عندیہ

datetime 17  جولائی  2023 |

لاہور( این این آئی )سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے موجودہ نظام سے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ انتخابات میں حصہ نہ لینے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت جو سیاست ہو رہی ہے وہ ملکی مسائل حل کرنے کے لیے نہیں اور میں ایسے نظام کا حصہ نہیں بننا چاہتا، یہ میرا ذاتی فیصلہ ہے اور شاید باہر رہ کر اس سے بہتر کام کرلوں،بزدار کی کرپٹ ترین حکومت تھی لیکن کیا کسی نے ان کو پوچھا؟ دو راستے ہیں یا پریس کانفرنس کروا لیں یا احتساب کر لیں، اگر بزدار کو معاف کر دیا تو پھر سب معاف ہوگئے، نواز شریف کی واپسی جاوید لطیف کا شعبہ ہے ان سے رابطہ کرلیں،کچھ عرصہ یہ شعبہ ایاز صادق کے پاس بھی رہا لیکن اب یہ شعبہ کل مختاری کے ساتھ جاوید لطیف نے سنبھالا ہوا ہے میں بھی ان سے ہی پوچھتا رہتا ہوں کہ نواز شریف کی وطن واپسی کی کوئی تاریخ آئی ہے؟،

پرویز الٰہی جس طرح کھڑے ہیں تاریخ یہی سبق دیتی ہے جو کھڑا رہتا ہے وہ ٹھیک رہتا ہے،الیکشن چوری ہوا تو مثبت نتائج نہ ہوں گے۔نجی ٹی وی کو انٹر ویو میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اگر تمام اسٹیک ہولڈرز ایک ساتھ نہیں بیٹھیں گے اور ملک کے مسائل حل کرنے کی سوچ بھی نظر نہ آئے تو میں ایسے الیکشن لڑ کر کیا کروں گا ،ان حالات میں تو پھر میں الیکشن نہیں لڑوں گا۔انہوںنے کہا کہ پارٹی کوئی نہیں ٹوٹتی، کوششیں پہلے بھی ہوئیں اور یہ تجربات ناکام رہے، ہمیں ان تجربات سے بھی سبق حاصل کرنا چاہیے۔ آپ نے نیب بنا کر، پیپلز پارٹی پیٹریاٹ اور پھر (ق)لیگ بنائی جو ناکام رہیں،نہ وہ پارٹیاں بنانے والے آج موجود ہیں اور نہ ہی بننے والے وہ رہے ہیں،بننے والوں کی نہ کوئی عزت ہے اور نہ ہی وہ ملک کو کچھ دے سکے۔

انہوں نے کہا کہ استحکام پارٹی کا دعوی تو استحکام لانے کا ہی ہے لیکن تاریخ یہی سبق دیتی ہے کہ جو مشکل میں کھڑا رہتا ہے وہ ٹھیک ہی رہتا ہے۔موجودہ سیاست پیچیدہ نہیں بلکہ بے مقصد ہو گئی ہے،اب یہ سیاست نہیں چلتی کہ اس کو گرا دو، اس کو بنا دو، یہ والی سیاست 75 سال میں بہت کر لی، آج نام نہاد احتساب کے ادارے کسی اور مقصد اور سیاست کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بزدار کی کرپٹ ترین حکومت تھی لیکن کیا کسی نے ان کو پوچھا؟ دو راستے ہیں یا پریس کانفرنس کروا لیں یا احتساب کر لیں، اگر بزدار کو معاف کر دیا تو پھر سب معاف ہوگئے۔انہوںنے کہا کہ 2018 کے انتخابات سے سبق حاصل کرنا چاہیے کہ چوری شدہ الیکشن کا کیا نتیجہ نکلا، اگر آئندہ بھی الیکشن چوری ہوئے تو اس کے ملک پر مثبت اثرات نہیں ہوں گے۔نواز شریف کی واپسی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں سابق وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف کی واپسی جاوید لطیف کا شعبہ ہے ان سے رابطہ کرلیں،کچھ عرصہ یہ شعبہ ایاز صادق کے پاس بھی رہا لیکن اب یہ شعبہ کل مختاری کے ساتھ جاوید لطیف نے سنبھالا ہوا ہے میں بھی ان سے ہی پوچھتا رہتا ہوں کہ نواز شریف کی وطن واپسی کی کوئی تاریخ آئی ہے؟۔



کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)


عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…