جمعہ‬‮ ، 28 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

منی لانڈرنگ کیس، سلیمان شہباز سمیت تمام ملزمان بری

datetime 10  جولائی  2023 |

لاہور( این این آئی)اسپیشل کورٹ سینٹرل لاہور نے وزیر اعظم شہباز شریف کے بیٹے سلیمان شہباز سمیت تمام ملزموں کو منی لانڈرنگ کیس میں بری کرنے کا فیصلہ سنا دیا جبکہ جھوٹا کیس بنانے پر ایف آئی اے حکام ،سابق وزیر اعظم کے مشیر شہزاد اکبر سمیت دیگر کے خلاف کارروائی کا حکم دیدیا گیا ۔اسپیشل کورٹ سینٹرل لاہور جج بخت فخر بہزاد نے سلیمان شہباز سمیت دیگر ملزمان کی بریت کی درخواستوں پر سماعت کی ۔کمرہ عدالت میں سلیمان شہباز اور دیگر ملزمان سمیت تفتیشی افسر ایڈیشنل ڈایکٹر شاہد حسن بھی موجود تھے۔

دوران سماعت ایف آئی اے نے 27 سوالات کے جوابات عدالت میں جمع کرائے۔فاضل جج نے تفتیشی افسر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ منی لانڈرنگ کی تعریف کیا ہے ؟۔پراسیکیوٹرنے کہا کہ اس میں بد نیتی کسی کی بھی نہیں ہے۔عدالت نے سابق وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر کے ریکارڈ سے متعلق استفسار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں کون سا افسر ریکارڈ فراہم کرتا رہا؟۔تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ شہزاد اکبر ڈائریکٹر کی سطح پرملاقات کے لیے آتے تھے۔عدالت نے ریمارکس دئیے کہ اب جو بندہ مر گیا ہے آپ اس پر سب کچھ ڈال رہے ہیں۔

جج بخت فخر بہزاد نے استفسار کیا منی لانڈرنگ کی انکوائری کس نے کی تھی؟۔ایف آئی اے کے وکیل نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے انکوائری کی تھی جس کے سربراہی ڈاکٹر رضوان نے کی تھی۔جج بخت فخر بہزاد نے مزید استفسار کیا ایف آئی اے نے پوری تفتیش میں کسی ایک گواہ کا بیان لکھا ہے جس پر ایف آئی اے کے تفتیشی افسر خاموش ہو گئے۔جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جو انکوائری اور انویسٹی گیشن میں اپنا موقف تبدیل کرتے رہے ان کے خلاف کیا کارروائی کی۔ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ جج نے سوال کیا کہ ایف آئی اے کے 7 والیم میں کوئی ثبوت ہے؟ ۔

جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مجھے سیدھا سیدھا بتائیں کہانیاں نہ کریں، میں نے سب پڑھ لیا ہے، یہ بات یاد رکھیں میں سب ایف آئی اے والوں کو ابھی جیل بھیج دوں گا ، مجھے جواب چاہیے کہ چالان کے ساتھ جرم کا کیا ثبوت تھا۔تفتیشی افسرنے کہا کہ براہ راست سلیمان شہباز ملزم نہیں،جواکائونٹ اوپن ہوئے ان فارم کی روشنی میں کارروائی کی۔وکیل امجد پرویز نے دلائل دئیے کہ سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر ممین نے کہا تھا کہ یہ کیس نہیں بنتا۔جج بخت فخر بہزاد نے ریماکس دئیے کہ آپ نے کس کے کہنے پرکیس بنایا یہ بتائیں؟چلو یہ بتا ئوکس قانون کے تحت آپ نے کیس بنایا تھا؟۔تفتیشی افسرنے کہا کہ شوگرملزکے خلاف قائم کمیشن میں بھی چیزیں سامنے آئیں، اس کے مطابق بھی کارروائی کی،جہانگیرترین ،خسروبختیارسمیت دیگر کی شوگر ملز خلاف کارروائی کی۔

جج بخت فخربہزاد نے سوال کیا کہ ان کے کیسز کا کیا بنا ؟تفتیشی نے جواب دیا میں ان کا تفتیشی افسر نہیں تھا مجھے نہیں معلوم کیا ہو۔جج نے ریماکس دئیے کہ یہ مقدمہ کس بنیاد پر درج کرنے کی اجازت دی گئی ؟۔خصوصی سینٹرل عدالت نے سلمان شہباز سمیت دیگر ملزمان کو ایف آئی اے منی لانڈرنگ کے مقدمے سے بری کرنے کا فیصلہ سنایا ۔بعدازاں سلیمان شہباز سمیت دیگر کی بریت کا تحریری فیصلہ بھی جاری کر دیا گیا جس میں حکم دیا گیا کہ سلیمان شہباز اور دیگر کے خلاف جھوٹا کیس بنانے پر ایف آئی اے حکام کے خلاف کارروائی کی جائے ۔

عدالت نے سابق وزیر اعظم کے مشیر شہزاد اکبر کے خلاف بھی کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت کے ڈی جی ایف آئی اے کے خلاف بھی کارروائی کی جائے ، کیس کے انویسٹی گیشن افسر سمیت دیگر کے خلاف بھی کارروائی کی جائے ۔سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ اسلام آباد متعلقہ حکام کے خلاف کارروائی کریں ۔تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ڈی جی ایف آئی اے بلانے پر جان بوجھ کر عدالت میں پیش نہیں ہوئے ، کارروائی سے دوسرے افسران کو سبق ملے گا کہ اعلیٰ حکام کا غیر قانونی حکم نہیں ماننا ۔

ملزمان کے وکیل نے کہا کہ پراسیکیوشن نے شہزاد اکبر کے پریشر میں تمام الزامات عائد کیے۔ اسپیشل سینٹرل عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سلیمان شہباز نے کہا کہ کیس 2018 سے شروع ہوا ،اس دوران ڈیلی میل کا کیس بھی آیا ،یہ جھوٹ کا پلندہ پانچ سال تیار کیا گیا ،پانچ سال کوئی اورکام نہیں کیا گیا صرف جھوٹے کیسز بنائے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ ڈیل میل نے معافی مانگی اور اس کیس سے بھی بری ہوئے یہ ان کیسز کی حقیقت ہے ۔اگر انہوں نے عوام کی خدمت کی ہوتی تو آج یہ نا ہوتا سیاسی کیس بنائے گئے جو عدالتوں میں بھی سیاسی ثابت ہوئے ،پہلے شہباز شریف اور حمزہ صاحب بری ہوئے آج عدالت سے ہم سرخرو ہوئے ہیں۔



کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)


عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…