اسلام آباد (این این آئی)سویلینز کے ملٹری کورٹس میں ٹرائل کے خلاف آئینی درخواستوں پر 27 جون کو ہونے والی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا گیا جس میں کہا گیاہے کہ اٹارنی جنرل نے فوجی حکام کی حراست میں 102 افراد کی فہرست دی، فہرست میں تفصیلات دی گئیں کہ گرفتار افراد کہاں اور کس اسٹیشن پر ہیں۔
حکم نامے میں تحریر کیا گیا کہ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ گرفتار افراد سے تفتیش ہو رہی ہے، کسی گرفتار شخص کے خلاف ایسے الزامات نہیں کہ انہیں سزائے موت یا لمبی سزا دی جائے۔سپریم کورٹ کے مطابق اٹارنی جنرل نے 1954 کے آرمی ایکٹ کے رولز کا حوالہ دیا، رولز کے مطابق تفتیش مکمل ہونے پر استغاثہ کی شہادتیں گرفتار افراد کو دی جاتی ہیں۔اس میں کہا گیا کہ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ استغاثہ کی شہادتوں اور وکیل کرنے کیلئے وقت بھی فراہم کیا جاتا ہے۔ اٹارنی جنرل نے یہ بھی بتایا یہ مرحلہ نہیں آیا کہ گرفتار افراد کو مواد اور وکیل کیلئے وقت دیا جائے۔حکم نامے میں کہا گیا کہ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ کسی سویلین کا ابھی تک کوئی ملٹری ٹرائل شروع نہیں ہوا، اس حوالے سے پیشرفت ہوئی تو اٹارنی جنرل چیف جسٹس کو چیمبر میں مطلع کریں گے۔سپریم کورٹ کے مطابق اٹارنی جنرل نے بتایا کہ گرفتار افراد کا اہلخانہ سے ٹیلیفون رابطہ اور ملاقات کے انتظامات کیے جائیں گے۔عدالت عظمیٰ کے مطابق اٹارنی جنرل نے بتایا کہ حکومت صحافی عمران ریاض کی بازیابی کیلئے مکمل معاونت کرے گی۔حکم نامے میں کہا گیا کہ گرفتار افراد کی فہرست پبلک کرنے سے متعلق اٹارنی جنرل ہدایات لیکر عدالت کو آگاہ کریں گے۔حکم نامے میں کہا گیا کہ آئینی درخواستوں کی مزید سماعت عیدالاضحیٰ کی چھٹیوں کے بعد ہوگی۔