لندن (این این آئی)انسانوں کی جانب سے زیرزمین پانی کو اتنی زیادہ مقدار سے نکالا جا رہا ہے کہ اس کے نتیجے میں ہمارے سیارے کا محور جگہ تبدیل کرنے لگا ہے۔یہ انکشاف ایک نئی تحقیق میں کیا گیا۔جنوبی کوریا کی Seoul نیشنل یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ایک دہائی سے زائد عرصے کے دوران زمین کے اندر سے اتنی زیادہ مقدار میں پانی نکالا گیا ہے کہ اس کے نتیجے میں زمین کا محور اپنی جگہ سے ہٹ کر مشرق کی جانب ہر سال 1.7 انچ کی رفتار سے بڑھ رہا ہے۔
محور کی تبدیلی سمندری سطح میں اضافے میں بھی کردار ادا کر رہی ہے۔خیال رہے کہ جب بارشیں نہیں ہوتیں تو زیرزمین پانی کے ذخائر پینے کے ساتھ ساتھ فصلوں کی کاشت کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔محققین نے بتایا کہ زمین کے گردشی محور میں کافی تبدیلیاں آئی ہیں اور نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ زیرزمین پانی کے بہت زیادہ استعمال نے بھی اس حوالے سے اثرات مرتب کیے ہیں۔ہماری زمین ایک ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے اپنے محور میں گھومتی ہے اور اس کا محوری جھکا موسموں پر اثر انداز ہوتا ہے۔
زمین کے اندرونی تہہ چٹانوں اور لاوے پر مشتمل ہے مگر اوپری تہہ میں پانی کی بہت زیادہ مقدار موجود ہے۔ایک تخمینے کے مطابق ہمارے سیارے کی سطح کے نیچے موجود پانی کی مقدار پوری دنیا میں جھیلوں اور دریاں میں موجود پانی سے ایک ہزار گنا سے بھی زیادہ ہے۔اس تحقیق میں 1993 سے 2010 کے دوران زیرزمین پانی کو نکالنے کی مقدار کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔تحقیق میں بتایا گیا کہ اس عرصے میں 2150 گیگا ٹن پانی زمین کے اندر سے نکالا گیا، خاص طور پر مغربی شمالی امریکا اور شمال مغربی بھارت میں یہ شرح زیادہ رہی۔
تحقیق کے مطابق 2003 سے 2015 کے دوران زمین اپنے محورسے ہٹنے لگی تھی اور مختلف عناصر کے ساتھ ساتھ زیرزمین پانی نکالنے سے ایسا ہوا تھا۔محققین کے مطابق اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ معلوم ہوسکے کہ زمینی محور میں تبدیلیوں سے طویل المعیاد بنیادوں پر کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ زیرزمین پانی کے ذخائر کے بہت زیادہ استعمال سے 2 دہائیوں کے دوران زمین اپنے محور پر مشرق کی جانب 31 انچ زیادہ جھک گئی ہے۔اس تحقیق کے نتائج جرنل جیو فزیکل ریسرچ لیٹرز میں شائع ہوئے۔