استنبول(نیوز ڈیسک) ترکی میں صدر طیب اردگان کی طرف سے کرد باغیوں کیخلاف سخت کریک ڈاون جاری ہے اور اسی تناظر میں اتوار کے روز دہشت گردی کیخلاف ریلی کا انعقاد کیا گیا جس میں ترکی کے قومی پرچم لہراتے ہوئے ایک لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی۔ لوگوں کی بہت بڑی تعداد دریائے مرمارا کے قریب ینی کاپی سکوائر میں جمع ہوئی اور اس مظاہرے کا اختتام طیب اردگان کے خطاب پر ہوا۔ اخباری رپورٹ کے مطابق جولائی میں دو سالہ جنگ بندی کے خاتمے کے بعد جنوب مشرقی علاقے میں کردوں کے حملوں میں بیسیوں پولیس اہلکار اور فوجی مارے جا چکے ہیں اور کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کی مذمت کیلئے جمعرات کے روز دارالحکومت انقرہ میں بھی ایسے ہی مظاہرے کا اہتمام کیاگیا تھا۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ کالعدم پی کے کے پر دو ماہ سے اردگان کے کریک ڈاون کا مقصدیکم نومبر کو ملک میں ہونے والے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کرنا ہے اور اس عمل کے باعث ترک تقسیم ہو چکے ہیں۔ طیب اردگان پرجنوب مشرقی ترک قصبے میں خودکش حملے کرانے کا الزام عائد کیا جاتا ہے جس کی ذمہ داری داعش پر ڈالی جاتی ہے اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ترک صدر نے تین دہائیاں پرانے تصادم کو پھر سے چھیڑ دیا ہے۔ طیب اردگان نے پی کے کے اور داعش کو ایک جیسے انتہا پسند گروہ قرار دیا ہے اور فضائی حملوں میں کرد جہادی مخالفین کی بجائے عراق کے ساتھ سرحد کے قریب پی کے کے کی پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ استنبول کی ریلی میں کوئی سیاسی علامات نظر نہیں آ رہی تھیں اور ہر طرف ترکی کے سرخ پرچم لہرا رہے تھے البتہ شرکا کی طرف سے طیب اردگان کی اسلام پسند جماعت جسٹس اینڈ ڈیویلپمنٹ پارٹی (اے کے پی) کی پرجوش حمایت ضرور نظر آ رہی تھی۔ ریلی میں شریک ایک شخص کا کہنا تھا کہ ہم آخری حد تک اردگان کی حمایت کریں گے، ہم ان کے ساتھ ہیں کیونکہ انہوں نے ہمارے پرچم اور ہماری قوم کا دفاع کیا ہے۔بہت سے مظاہرین نے کردوں کے ہاتھوں مارے جانے والے پولیس اور فوج کے اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے سرخ رنگ کے ہیڈ بینڈ پہنے ہوئے تھے جن پر درج تھا کہ شہید کبھی نہیں مرتا، ملک تقسیم نہیں ہونے دیں گے
مزید پڑھئے:دنیا کا سب سے لکچدار انسان جو ایک سوٹ کیس میں بند ہو سکتا ہے