منگل‬‮ ، 02 دسمبر‬‮ 2025 

لوگ پولیس، رینجرز کی وردیوں میں بندے اٹھا رہے ہیں، کسی کو پروا نہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ کا وزیراعظم کو بلانے کا عندیہ

datetime 2  جون‬‮  2023 |

اسلام آباد (این این آئی)سابق مشیر داخلہ و احتساب شہزاد اکبر کے بھائی مراد اکبر کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے ہیں کہ لوگ پولیس اور رینجرز کی وردیوں میں بندے اٹھا رہے ہیں اور کسی کو پروا ہی نہیں۔سابق مشیر برائے داخلہ و احتساب شہزاد اکبر کے بھائی مراد اکبر کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر سماعت اسلام ا?باد ہائی کورٹ میں جسٹس محسن اختر کیانی نے کی۔

عدالتی حکم پر ڈی آئی جی آپریشنز شہزاد بخاری اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل، اسسٹنٹ اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون، لاپتا مراد اکبر کے وکیل قاسم ودود عدالت میں پیش ہوئے، ایس پی نوشیروان اور ڈی ایس پی لیگل بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ایڈووکیٹ جنرل نے درج مقدمے کی تفصیل عدالت میں پیش کیں۔عدالت نے استفسار کیا کہ یہ بتائیں جو لوگ آئے وہ نہ سی ٹی ڈی کے نہ رینجر کے تھے، یہ کنفرم کریں، جس پر ڈی آئی جی نے بتایا کہ جی بالکل ان میں سے کوئی نہیں تھا۔

عدالت نے پوچھا کہ فوٹیج میں دیکھا گیا ہے کون ہے، ڈی آئی جی نے عدالت کو بتایا کہ جی بالکل ہم اس کو دیکھیں گے عدالت ہمیں وقت دے۔عدالت نے ریمارکس دئیے کہ اگر گاڑیاں اور افراد کا تعین ہوگیا تو اس کے نتائج ہوں گے، اتنے لوگ جب سی ٹی ڈی اور رینجرز کی وردی میں آئیں گے تو یہ شیم فل ایکٹ ہوگا۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ کروڑوں روپے سیف سٹی پر لگ گئے، لوگوں کی ذاتی ویڈیوز بنا بنا کر اپلوڈ کردیتے ہیں لیکن چور اور ڈاکوؤں کو نہیں پکڑتے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کہاں ہیں ڈی جی رینجرز؟ وزارت دفاع سے کون ہے۔عدالت نے ڈی جی رینجرز کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ آئندہ سماعت پر ڈی جی رینجرز کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کروں گا، وہ ذمہ دار ہیں اگر ان کی وردی استعمال ہو رہی ہے تو۔انہوں نے کہاکہ اسلام آباد کے اندر اتنے لوگوں نے مل کر ایک بندے کو اٹھایا، پولیس، رینجرز اور سی ٹی ڈی کی وردی میں لوگ آکر بندہ لے گئے۔فاضل جج نے استفسار کیا کہ کیا وہ جعلی لوگ تھے، آپ نے پرچہ کیوں نہیں درج کیا؟ پولیس اور رینجرز کی وردی میں چوریاں ہو رہی ہیں۔

اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پہلے رینجرز کو ڈائریکشن نہیں تھی، جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ میں ابھی آرڈر کر دیتا ہوں سمجھ لگ جائے گی سب کو۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ورنہ اسلام آباد میں نہ آئی جی کو رہنے کا حق ہے نہ کسی اور کو، ڈی جی رینجرز کو پتا ہونا چاہیے تھا کہ ان کی وردی اگر استعمال ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ لوگ پولیس اور رینجرز کی وردیوں میں بندے اٹھا رہے ہیں اور کسی کو پروا ہی نہیں۔عدالت نے وزارت دفاع کے نمائندے کو ہدایت کی کہ ڈی جی رینجرز کو کہیں آئندہ سماعت پر خود آئیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اس کا اثر آئے گا۔عدالت نے سیکریٹری داخلہ، ڈی جی رینجرز کو پیر (5 جون) کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔عدالت نے کہا کہ اپنی اپنی ایف آئی آر لے کر آئیے گا، اپنے اپنے ادارے کی وردی آپ نے بچانی ہے، میں پھر ان سے پوچھوں گا کہ اسلام آباد میں آپ اپنی وردی کیوں نہیں سنبھال سکتے؟جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ آرڈر کا مقصد آئندہ اصلی وردی والوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے، اگر آپ اس طرح کام نہیں کرسکتے تو آپ لوگ گھر چلے جائیں، اگر عمل درآمد نہ ہوا تو وزیر اعظم کو بلاؤں گا۔عدالت نے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔

موضوعات:



کالم



فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن


اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…