نیو یارک(نیوز ڈیسک)عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ ہر ایک سپرم اکیلے رہ کر بیضے کی تلاش اور اس ملاپ کی کو شش جاری رکھتا ہے۔تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ سپرمزکی گروپ کی صورت میں بیضے کی تلاش اسے مسابقتی فروغ دیتی ہے۔ہاورڈ یونیورسٹی کے ماہر حیاتیات ہائیڈی فشر نے دومختلف نسل سے تعلق رکھنے والے چوہوں کے سپرمز کا تجزیہ پیش کیا۔فشر کی تجزیہ رپورٹ کے مطابق انھوں نے ایک(یک زوج)چوہے کا انتخاب کیا جس نے صرف ایک ہی مادہ کے ساتھ ملاپ کیا تھا جبکہ دوسرا(فاجر) جس نے ایک سے زیادہ مادہ چوہیوں کے ساتھ عمل تولید کیا تھا۔علاوہ ازیں خوردبین کی ایک سلائیڈ پر انھوں ایک سے زیادہ یک زوج چوہوں کے اور دوسری پر ایک سے زیادہ فاجر چوہوں کے سپرمز کو رکھا۔بعد ازاں جب ان سلائیڈز کا معائنہ کیا گیا تو واضح ہوا کہ تمام سپرمز گرپ کی شکل میں اکٹھے ہو کر بلکل سائیکل ریس میں شریک سواروں کی طرح تیز رفتاری سے آگے بڑھتے دکھائی دیے۔تاہم حال ہی میں فشر کا کہنا ہے کہ جب انھوں نے اپنے اس خیال کو ریاضیاتی ماڈل کے طور پر پرکھنے کی کو شش کی تو انھیں پتہ چلا کہ سپرمز کے یہ گروپ تیراکوں کے انداز میں آہستہ آہستہ آگے بڑھتے ہیں۔انکا مزید کہنا تھا کہ جب سپرمز اجتماعی طور پربیضے کی طرف بڑھتے ہیں تو زیادہ آسانی سے اپنی منزل پر پہنچ کر ملاپ میں کامیاب ہو تے ہیں۔فشر کا یہ بھی کہنا ہے کہ یک زوج سپرمز کے برعکس فاجر سپرمز زیادہ جلدی گروپ تشکیل دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔