اسلام آباد( این این آئی)وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس ریلیف کے امکانات کم ہیں، سپر ٹیکس برقرار رکھنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے ۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے ایف بی آر کو سپر ٹیکس ختم نہ کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے اس لیے آئندہ بجٹ میں 15 کروڑ سے زائد آمدن والوں پر سپر ٹیکس ختم نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سالانہ 15 کروڑ آمدن پر 1 فیصد سپر ٹیکس، سالانہ 20 کروڑ آمدن پر 2 فیصد سپر ٹیکس، سالانہ 25 کروڑ آمدن پر 3 فیصد ، سالانہ 30 کروڑ آمدن پر 5 فیصد اور سالانہ 30 کروڑ سے زائد آمدن پر 10 فیصد سپر ٹیکس لاگو رہنے کا امکان ہے۔آٹو موبائل، مشروبات، کیمیکل، فرٹیلائزر، اسٹیل اور سیمنٹ سیکٹر پر سپر ٹیکس ہوگا، پٹرولیم سیکٹر کی 30 کروڑ سے زائد آمدن پر، فارماسوٹیکل، شوگر اور ٹیکسٹائل سیکٹر، اور بینکنگ سیکٹر پر 10 فیصد سپر ٹیکس عائد ہوگا۔نئے مالی سال کے بجٹ میں بھی زیادہ آمدن والے افراد اور کمپنیوں پر سپر ٹیکس برقرار رکھنے کی تجویز ہے، 15 سے 30 کروڑ تک کی آمدنی پر ایک سے 10 فیصد تک ٹیکس لاگو رہے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے بجٹ میں بھی کارسازوں، بینکنگ، اسٹیل، کھاد سیکٹر پر 30 فیصد سپر ٹیکس برقرار رہے گا، ٹیکسٹائل، پیٹرولیم، سیمنٹ، ادویہ سازی اور شوگر سیکٹر سے بھی سپر ٹیکس وصول ہوگا۔