جدہ(اے ایف پی) شام کے صدر بشار الاسد کا عرب لیگ کے سربراہ اجلاس میں پرتپاک استقبال کیا گیا، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان ان تمام سربراہان مملکت کے سامنے ان سے گلے ملے جو برسوں سے ان سے دور تھے، سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے بشار الاسد کی عرب لیگ میں واپسی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ عرب لیگ میں واپسی شام میں قیام امن اور “استحکام” کا باعث بنے گی۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب روس اور یوکرین کے درمیان ثالثی کے لئے بھی تیار ہے، شام کے صدر بشار الاسد نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہیہ سربراہی اجلاس غیرملکی مداخلت کے بغیر باہمی تعلقات اور حالات کی ازسر نو بحالی کرنے کا بہترین موقع فراہم کرنے جارہا ہے، بشار الاسد نے کہا کہ عرب لیگ کے نظام کو عربوں کی امنگوں پر اترنے کے لئے ازسر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے، عربوں کے درمیان مصالحتی کردار ادا کرنے پر سعودی عرب کا شکر گزار ہوں، عرب دنیا میں موجود دراڑیں تنازعات کی اصل وجہ ہے،عرب لیگ کے 32ویں سربراہ اجلاس میں یوکرین کے صدر زیلنسکی نے بطور مہمان شرکت کی ۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کی جدہ سمٹ سے خطاب میں عرب لیگ کے 32ویں سربراہی اجلاس میں شرکت کے لئے مدعو کرنے پر سعودی ولی عہد کا شکریہ اداکیا، یوکرین نے ہرگز جنگ کا آغاز کیا اور نہ ہی دوسرے ممالک کی سرزمین میں جنگی مہم کئے،زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین میں جو کچھ ہورہا ہے وہ تنازع نہیں بلکہ کھلی جنگ ہے، یوکرینی عوام روس کی جنگی جنون کے سامنے ہرگز گھٹنے نہیں ٹیکے گی۔
زیلنسکی نے کہا کہ ہمیں جنگ جاری رکھنے پر مجبور کیا گیا ہے اور کوئی بھی اپنی سرزمین سے دستبرداری قبول نہیں کرے گا۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جمعے کو جدہ میں عرب لیگ کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ’ ہمیں خطے کو’ تنازعات کے زون‘ میں تبدیل نہیں ہونے کی اجازت نہیں دینی چاہیے لیکن دنیا کو یقین دلایا کہ ’عالمی امن‘ قریب ہے، شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ’مسئلہ فلسطین کل بھی عربوں اور مسلمانوں کا کلیدی مسئلہ تھا آج بھی ہے اور آئندہ بھی رہے گا۔
یہ سعودی عرب کی خارجہ پالیسی میں سرفہرست ہے، سعودی عرب نے فلسطینی اراضی واپس دلانے، فلسطینیوں کے جائز حقوق کی بازیابی اور1967 کی سرحدوں کے دائرے میں خود مختار فلسطینی ریاست قائم کرانے کے سلسلے میں فلسطینی عوام کی مدد میں کبھی ادنی فروگزاشت سے کام نہیں لیا ،سوڈان کے بحران کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سوڈان کے اتحاد، سوڈانی عوام کے امن و امان اور قدرتی وسائل کے تحفظ کے حوالے سے مکالمہ ہی بنیادی طریقہ ہے۔
بشار الاسد نے کہا کہ عرب ممالک کے اندرونی معاملات میں غیرملکی مداخلت روکنا ناگزیر ہے، بشار الاسد کا کہنا تھا کہ عرب ممالک کے درمیان باہمی تعلقات اور تعاون کی بحالی کے روشن امکانات پیدا ہورہے ہیں، روسی صدر نے اپنے پیغام میں کہا کہ ’روس نئے چیلنجوں اور خطرات سے نمٹنے کے لیے عرب ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو نئے انداز سے استوار کرنے اور انہیں موثر بنانے میں دلچسپی رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ روس مشرق وسطی اور شمالی افریقہ کے ممالک کے ساتھ تعمیری شراکت میں تعاون اور نئے دوستانہ تعلقات استوار کرنے کے لیے ماضی کی طرح حال میں بھی گہری دلچسپی رکھتا ہے۔