کراچی(نیوز ڈیسک) محکمہ کسٹمز کے ڈائریکٹوریٹ پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کراچی نے حال ہی میں مخصوص جانچ پڑتال کی حکمت عملی کے تحت انڈرانوائسنگ اورمس ڈیکلریشن کے ذریعے ایک اور کنسائمنٹ کی نشاندہی کی ہے۔جس میں درآمدکنندہ کمپنی نے ”لاجک انٹیگریٹیڈ سرکٹ بورڈ، ایل سی ڈی پروسیسرز اور ایسیسریز“ کے کنسائمنٹس کی کلیئرنس پر 1 کروڑ21 لاکھ 26 ہزار887 روپے مالیت کی کسٹم ڈیوٹی ودیگرٹیکسوں کی ادائیگیاں ہی نہیں کیں اور معلوم ہوا کہ میسرز نوٹس کی جانب سے سال 2013 کے دوران ماڈل کسٹمزکلکٹریٹ اپریزمنٹ ایسٹ کراچی سے گڈز ڈیکلریشن نمبر 35142، 76815، 40295، 50784 اور 66076کے ذریعے ”لاجک انٹیگریٹیڈ سرکٹ بورڈ، ایل سی ڈی پروسیسر اور ایسیسریز“ کے کنسائمنٹس کی کلیئرنس بلحاظ ویلیو 2.25 ڈالر اور 2 ڈالر فی آئٹم ظاہر کرتے ہوئے ڈیوٹی وٹیکسوں کی اسیسمنٹ کرائی حالانکہ مذکورہ آئٹمز کی حقیقی درآمدی ویلیو 5.5 ڈالر فی عددہے جبکہ دوسری جانب بے قاعدگی میں ملوث درآمدکنندہ کمپنی میسرزنوٹس نے پاکستان کسٹم ٹیرف (پی سی ٹی) کا بھی غلط استعمال کرتے ہوئے درآمدی کنسائمنٹس کے پی سی ٹی نمبر 8538.9090 کے تحت کر کے 15فیصدکسٹمزڈیوٹی کی ادائیگی کرکے کلیئرنس حاصل کی حالانکہ ”لاجک انٹیگریٹیڈسرکٹ بورڈ، ایل سی ڈی پروسیسر اورایسیسریز“ کی کلیئرنس (پی سی ٹی) نمبر 8537.1090 کے دائرہ کارمیں آتی ہے جس پر 25 فیصد کسٹمزڈیوٹی عائد ہوتی ہے۔
اس طرح متعلقہ درآمدکنندہ نے صرف کسٹم ڈیوٹی کی مد میں10 فیصد کا ناجائز فائدہ اٹھایا۔ ذرائع نے بتایاکہ میسرز نوٹس نے انڈرانوائسنگ اورپی سی ٹی کی مس ڈیکلریشن کرتے ہوئے قومی خزانے کو مجموعی طور پر 1 کروڑ 21 لاکھ 26 ہزار887روپے کے ڈیوٹی وٹیکسزکی ادائیگی نہیں کی تاہم ڈائریکٹوریٹ آف پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کی جانب سے جاری کی جانے والی آڈٹ آبزرویشن میں کہاگیاہے کہ اگرمذکورہ درآمد کنندہ کی جانب سے مذکورہ مالیت کے ڈیوٹی وٹیکسز کی ادائیگی کی گئی ہے تو وہ 10 یوم میں متعلقہ درآمدی دستاویزات پیش کرے۔ واضح رہے کہ درآمدکنندگان کی جانب سے کسٹم ڈیوٹی ودیگر ٹیکسوں کی چوری کے لیے پاکستان کسٹم ٹیرف کے غلط استعمال اوردرآمدی پروڈکٹس کی کم قیمت ظاہر کرنے کا رحجان خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے جس کے نتیجے میں قومی خزانے کو سالانہ اربوں روپے مالیت کے نقصان سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔
پوسٹ کلیئرنس آڈٹ، سوا کروڑ کی ایک اور بے قاعدگی کی نشاندہی
18
ستمبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں