نیروبی (این این آئی)کینیا کے صدر ولیم روٹو کے ترجمان نے کہاہے کہ انہوں نے 100 سے زائد افراد کی ہلاکت کی تحقیقات کے لیے ایک کمیشن تشکیل دے دیا ہے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ایک مذہبی فرقے کے پیروکار تھے جن کے رہنما نے انہیں مرتے دم تک کھانا کھانے سے پرہیز کرنے کا حکم دے دیا تھا۔
میڈیارپورٹس کے مطابق ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ مقتولین کا تعلق ایک فرقے سے تھا جو خود کو گڈ نیوز انٹرنیشنل چرچ کہتا ہے۔ حکام نے کہا کہ فرقے کے رہنما پال میکنزی نے پیشن گوئی کی تھی کہ دنیا 15 اپریل کو ختم ہو جائے گی اور اپنے پیروکاروں کو ہدایت کی تھی کہ وہ جنت میں داخل ہونے والے پہلے افراد بننے کے لیے خود کو فاقہ کشی کرکے موت کے منہ میں دھکیل دیں۔
کھانے پینے سے رک کر موت ک منہ میں جانے والے افراد کی تعداد 111 تک پہنچ گئی ہے اور اس تعداد میں مزید اضافہ بھی ہوسکتا ہے۔ یہ واقعہ جدید تاریخ میں مذہبی فرقوں سے متعلق بدترین آفات میں سے ایک شمار کیا جارہا ہے۔کینیا کے کچھ ارکان پارلیمنٹ نے سیکورٹی سروسز پر کڑی تنقید کی اور الزام لگایا ہے کہ وہ شکاہولا جنگل میں ہونے والے واقعات کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔
خاص طور پر اس صورت میں جب میکنزی کو اس سال کے شروع میں دو بچوں کو بھوکا مار کر اور گلا دبا کر قتل کرنے کے شبہ میں گرفتار کیا گیا تھا اور بعد میں اسے ضمانت پر رہائی مل گئی تھی، اس پر نظر رکھنے کی اشد ضرورت تھی۔میکینزی اس وقت پولیس کی حراست میں ہے۔ اس نے اپنے خلاف لگائے گئے الزامات پر عوامی طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا اور نہ ہی انہیں کسی مجرمانہ الزام کے خلاف اپنا دفاع کرنے کی ضرورت محسوس کی ہے۔
اس کا دفاع کرنے والے دو وکلا نے رائٹرز کے لیے تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ہے۔ میک کینزی اور 17 شریک ملزمان جمعہ کو ساحلی شہر ممباسا کی عدالت میں پیش ہوئے ہیں۔صدارتی ترجمان حسین محمد نے کمیٹی کے اعلان کے دوران کہا کہ صدر روٹو نے مذہبی اداروں کے کام کو منظم کرنے والے کنٹرولز کا جائزہ لینے کے لیے ایک ورکنگ گروپ تشکیل دیا ہے۔