نیویارک (این این آئی)عالمی مارکیٹ تیل میں امریکی شرح سود میں اضافے کے خدشات اور چین میں پیداواری صلاحیت پر اثرات کے باعث تیل کی قیمت میں کمی آگئی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی فیڈرل ریزرو کی طرف سے شرح سود میں ممکنہ اضافے اور چین میں پیداواری صلاحیت سے اقتصادی اثرات پر تشویش کے باعث اوپیک پلس کی سپلائی میں رواں ماہ سے لاگو ہونے والی نئی کٹوتیوں کی وجہ سے تیل کی قیمت میں کمی آئی ہے۔
امریکی فیڈرل ریزرو کا اجلاس ممکنہ طور پر 2 سے 3 مئی کو ہوگا جس میں 25 بیسس پوائنٹس کے ساتھ شرح سود میں مزید اضافے کا امکان ہے۔رپورٹ کے مطابق امریکی ڈالر میں کئی کرنسیوں کے مقابلے اضافہ ہوا جس کی وجہ سے دیگر کرنسی والے ممالک کے لیے آئل کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ برینٹ کروڈ فیوچر کی قیمت میں 1.21 ڈالر یا 1.5 فیصد کمی ہوئی ہے جس کے بعد اس کی قیمت 79.12 ڈالر فی بیرل ہوگئی ہے۔
یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی) کروڈ فیوچر کی قیمت میں بھی 96 سینٹ یا 1.3 فیصد کمی ہوئی ہے جس کے بعد اس کی قیمت 75.82 ڈالر فی بیرل ہوگئی ہے۔نیشنل آسٹریلیا بینک میں کموڈٹی اور کاربن اسٹریٹجی کے سربراہ بیڈن مور نے کہا کہ رواں ہفتے امریکی فیڈرل ریزرو کی جانب سے شرح سود میں مزید اضافے کا اعلان متوقع ہے جس سے قیمتوں کے اتار چڑھاؤ میں اضافہ ہوگا۔امریکی فیڈرل ریزرو سے قبل آسٹریلیا کے ریزرو بینک شرح میں اضافے کے وقفے میں بڑے پیمانے پر توسیع کی توقع کی جا رہی ہے جہاں یورپی مرکزی بینک میں حیران کن آدھے پوائنٹ کا اضافہ ہو سکتا ہے۔
علاوہ زیں چین کے کمزور معاشی اعداد و شمار سے بھی فرق پڑا ہے۔چین کے مینوفیکچرنگ پرچیزنگ مینیجرز کا انڈیکس مارچ میں 51.9 فیصد سے کم ہو کر 49.2 فیصد پر 50 پوائنٹ حدف سے نیچے آ گیا ہے۔اس کے علاوہ اس میں کچھ پیش رفت پیٹرولیم برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم کے اراکین اور روس سمیت اتحادیوں کی طرف سے یومیہ تقریباً 11 لاکھ 60 ہزار بیرل آئل کی پیداوار میں رضاکارانہ کٹوتیوں سے ہوئی ہے۔نیشنل آسٹریلیا بینک کے بیڈن مور نے کہا کہ اوپیک پلس کی کٹوتیوں سے تیل کی منڈی دوسری سہ ماہی کے بقیہ حصے میں خسارے میں رہے گی جہاں بینک کو توقع ہے کہ پابندیوں کے باوجود زیادہ طلب سے قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔