بغداد (نیوز ڈیسک) داعش میں شامل ایک برطانوی جنگجو نے سوشل میڈیا پر عربوں کےخلاف تعصبانہ پیغام شائع کیا ہے جس سےشام میں داعش کے زیراثر علاقوں میں کشیدگی کی ایک حیران کن جھلک سامنے آئی ہے۔ عمر حسین ان 700 برطانوی جنگجوو¿ں میں سے ایک ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ مسلح گروپس میں شامل ہونے کے لیے شام اور عراق گئے۔ وہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر گروپ کی تشہیر کے لیے ایک موثر آواز بن گئے ہیں جو دہشتگردانہ حملوں کے لیے ابھارتے ہیں۔ اپنی پوسٹ میں انھوں نے شکایات کی ایک لسٹ دی ہے جس میں وسیع دقیانوسی تصورات اور غلط معلومات دی گئی ہیں۔ شام کی عوام ’بچوں جیسے‘ ہیں اور وہ ’جوتا چور‘ کے نام سے جانے جاتے ہیں، کھانا چوری کرلیتے ہیں اور دوسرے افراد کے موبائل فون کے چارجر استعمال کرتے ہیں۔ انھوں نے شامیوں پر گندا اور سست ہونے کا بھی الزام لگایا ہے۔ حسین نے زور دیا کہ ان کا مطلب شام کی ثقافت کا ’مذاق‘ اڑانا نہیں تھا لیکن انھوں نے جہادیوں کو ’یورپی جنگجو کے گروہ‘ میں شامل ہونے کی تجویز دی اور شامیوں اور عربوں کی عادات کو ’تکلیف دہ‘ قرار دیا۔ تھنک ٹینک کوئلیم فاو¿نڈیشن کے سینیئر محقق چارلی وینٹر کا کہنا ہے کہ اس پوسٹ سے مقامی آبادی اور شام کا سفر کرنے والے غیر ملکی جنجگوو¿ں میں خلیج واضح ہوتی ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں