لاہور( این این آئی)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے سیاسی جماعتوں کو قومی انتخابات پر مذاکرات کے لیے ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے کی اپنی کوششوں کے تناظر میں واضح کیا ہے کہ کرکٹ کھیلنی ہے تو سب کو میچ کی تاریخ ،گرائونڈ اور طریقہ کار پر متفق ہونا پڑے گا، پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم اپنے موقف میں لچک لائیں،
ریڈ لائنز سے پیچھے ہٹیں، جماعت اسلامی نے ملک اور عوام کی خاطر سیاسی جماعتوں کو انتخابات کی ایک تاریخ پر متفق کرنے کے لیے کوششوں کا آغاز کیا ہے کیوںکہ ہم نہیں چاہتے ہیں کہ یہ جنگ مزید پھیلے اور عوام اسی طرح بے یارودمددگار رہیں، جماعت اسلامی کسی کی خواہش پر مذاکرات نہیں کرا رہی نہ ہی ہمارا مقصد حلیف یا حریف تلاش کرنا ہے، سب کو حق ہے کہ اپنے نظریات اور منشور کے تحت عوام کے پاس جائیں اور یہی ایک راستہ ہے جو منزل کا تعین کر سکتا ہے، اس راستے کو اپنائے بغیر منزل ہی گم ہو جائے گی۔ پیر کو مختلف ٹی وی چینلز کو انٹرویو دیتے ہوئے امیر جماعت نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے ان سے ملاقات میں اعتراف کیا کہ حالات خراب ہیں۔انہوںنے کہا کہ حالات کو بہتر سمت لے کر جانا ہے تو واحد راستہ انتخابات ہیں۔ انھوں نے کہا کہ چیف جسٹس نے خود ہی بال اپنے کورٹ میں ڈال دی ہے، اگر وہ فل کورٹ بنا دیتے تو کوئی فیصلہ سے انحراف کی جرأت نہیں کر سکتا تھا، اس وقت ججز ورسز ججز کی صورت حال ہے، اعلیٰ عدلیہ سے اپیل ہے کہ موقف میں نرمی اختیار کرے اور سیاست دانوں کو مل بیٹھنے کا موقع دے، ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے بھی کہوں گا کہ وہ عوام سے کیا گیا غیرجانبداری کا وعدہ اس طرح پورا کرے کہ سب کو نظر آئے۔ انہوںنے کہا کہ ملک میں جاری سیاسی لڑائی خدانخواستہ کوئی انڈیا پاکستان کی جنگ نہیں، اگر نیلسن منڈیلا 30سال کی قید کے بعد اپنے مخالفین کے ساتھ بیٹھ سکتا ہے
اور طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات ہو سکتے ہیں تو پاکستان میں سیاسی جماعتیں آپس میں کیوں نہیں بیٹھ سکتیں؟ ۔انہوںنے کہا کہ پاکستان ہم سب کا ہے، ہم عوام کو اس طرح بے یارودمددگار نہیں چھوڑ سکتے، یہ ملک صرف پی ٹی آئی یا پی ڈی ایم کا نہیں، ہم سب اس کے شہری ہیں۔ انہوںنے کہا کہ انھوں نے ملک کے ایک شہری کی حیثیت سے اپنی کوششوں کا آغاز کیا ہے،
پی ٹی آئی اور مسلم لیگ نے مذاکرات کے لیے کمیٹیاں تشکیل دے دی ہیں، عید کے بعد پیپلزپارٹی کی قیادت اور مولانا فضل الرحمن سے بھی ملیں گے، سب کی بات سنیں گے اور اپنی سنائیں گے، کوشش ہو گی کہ الیکشن کی تاریخ پر اتفاق رائے پیدا کر لیا جائے۔سراج الحق نے کہا کہ یہ طے ہے کہ اب ملک میں جاری لڑائیوں میں کوئی باہر سے مداخلت نہیں کرے گا، کوئی خلیجی ریاست ہماری مدد کو آئے گی نہ ہی کسی عالمی طاقت نے یہ لڑائی ختم کروانی ہے،
سب اپنی ترجیحات میں مصروف ہیں، ہماری لڑائیاں جاری رہیں تو پوری دنیا تماشا دیکھے گی، پہلے ہی عوام کا کچومر نکل گیا ہے، مہنگائی اور بے روزگاری کی وجہ سے ہر شخص کے چہرے سے مسکراہٹ غائب ہے، معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے، سیاست دانوں کو باوقار راستہ اختیار کرنا پڑے گا، جماعت اسلامی کا موقف ہے کہ سیاسی مسائل عدالتوں یا اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے نہیں بلکہ سیاست دانوں کے ذریعے ہی حل ہونے چاہئیں۔امیر جماعت نے واضح کیا کہ
پی ٹی آئی یا مسلم لیگ (ن) نے مذاکرات کے لیے ان کے سامنے کوئی پیشگی شرائط نہیں رکھیں۔ جہاں تک پی ٹی آئی کے خلاف کیسز کا تعلق ہے تو واضح کردوں کہ کیسز توجماعت اسلامی کے لیڈران کے خلاف بھی ہیں، مولانا ہدایت الرحمن جھوٹے مقدمات میں جیل میں ہیں، ہم ان کی رہائی کے لیے یکم مئی سے تحریک کا آغاز کرنے جا رہے ہیں، سپریم کورٹ میں بھی ان کی رہائی کی اپیل دائر کی ہے۔ ماضی میں موجودہ حکومتی پارٹیوں کے لیڈران کے خلاف بھی مقدمات درج ہوئے، بدقسمتی سے ان کیسز کی تاریخ بہت پرانی ہے اور ہم نے ہمیشہ اسی طرح کی سیاسی مقدمہ بازی کے خلاف آواز اٹھائی ہے،
یہ سلسلے بند ہونے چاہئیں، احتساب کا عمل ایسا ہو کہ سب کو نظر آئے اور کوئی اس پر انگلی نہ اٹھا سکے۔ چودھری پرویز الٰہی کے بیان پر گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی مسلم لیگ (ن) کے ساتھ کسی صف بندی کے لیے نہیں گئی، ن لیگ اپنی سیاست کریں، ہم اپنی کر رہے ہیں، جماعت اسلامی عوام کا مقدمہ لڑ رہی ہے، ہمارے پیش نظر پاکستان کی ترجیحات ہیں، ہمارا مقصد صرف اور صرف پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کو انتخابات کی ایک تاریخ پر راضی کرنا ہے۔ انہوںنے کہا کہ مولانا فضل الرحمن ایک سینئر سیاست دان ہیں، انہوںنے ہمیشہ مذاکرات کی بات کی ہے، ہم ان کے پاس بھی جائیں گے، عید کے بعد سیاسی جماعتوں میں مذاکرات کے لیے کوششوںمیں تیزی لائی جائے گی۔