قومی اسمبلی نے آئین کے آرٹیکل 68 کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی ہے،سپریم کورٹ بار کا اعلامیہ

8  اپریل‬‮  2023

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عابدی زبیری اور سیکرٹری مقتدر شبیر نے کہا ہے کہ چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے وقار کے ساتھ کھڑے ہیں، معزز ججوں کے خلاف کھلے عام جلسوں / اجتماعات اور پارلیمنٹ میں توہین آمیز ریمارکس/ بیانات کی مزید مذمت کرتے ہیں،عدالتی فیصلہ حتمی،

قومی اسمبلی میں منظور قرارداد سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔نجی ی وی کے مطابق مشترکہ بیان میں انہوں نے کہا کہ قانون کی حکمرانی، آئین کی بالادستی کے ساتھ کھڑے ہیں،چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے وقار کے ساتھ کھڑے ہیں، سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف قرار داد کو پاکستان کے آئین اور عدلیہ کی آزادی کے منافی قرار دیتے ہیں، بدقسمتی کی بات ہے قومی اسمبلی نے آئین کے آرٹیکل 68 کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی ہے۔بیان کے مطابق آرٹیکل 68 کسی جج یا جج کے طرز عمل کے حوالے سے پارلیمنٹ میں بحث کرنے سے منع کرتا ہے، ارکان پارلیمنٹ نے عدلیہ کے ارکان کے خلاف توہین آمیز اور انتہائی اہانت آمیز تبصرے کئے ہیں،یہ تبصرے نہ صرف آئین کی خلاف ورزی بلکہ عدلیہ کی سالمیت کیلئے براہ راست چیلنج ہے۔عابد زبیری اور مقتدر شبیر کے جاری کردہ بیان کے مطابق پارلیمنٹ، عدلیہ اور ایگزیکٹو کو آزادانہ طور پر کام کرنا چاہیے، ریاست کی کوئی شاخ کسی دوسرے پر تجاوز نہیں کر سکتی اور نہ ہی اس سے برتر ہے، ایگزیکٹو اور پارلیمنٹ کے ارکان سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق عمل کرنے کے پابند ہیں،عدالتی فیصلہ حتمی اور قومی اسمبلی میں منظور کی گئی قرارداد کے ذریعے اسے الگ نہیں کیا جا سکتا۔مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق مذکورہ قرارداد ایوان کے 342 میں سے صرف 43 ارکان نے منظور کی تھی،ایسی قراردادیں انتشار کا باعث بنیں گی جب استحکام اور جمہوری طور پر منتخب حکومتوں کی ضرورت ہو۔

سپریم کورٹ بار پاکستان کے تمام قانونی برادری کے ساتھ مل کر معزز ججوں کے میڈیا ٹرائل کی شدید مذمت کرتی ہے۔بیان کے مطابق معزز ججوں کے خلاف کھلے عام جلسوں / اجتماعات اور پارلیمنٹ میں توہین آمیز ریمارکس/ بیانات کی مزید مذمت کرتے ہیں۔ مہم کا مقصد عدلیہ پر دبا ڈالنا ہے تاکہ غیر آئینی اور غیر جمہوری ایجنڈوں کو حاصل کیا جا سکے۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن تمام اسٹیک ہولڈرز سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ عدلیہ کی سالمیت کے تحفظ اور ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام کی بحالی کے لیے باہمی اتفاق رائے پر پہنچیں، ایسا کرنے میں ناکامی سے ہمارا ملک مکمل انارکی کی طرف بڑھے گا، یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ ملک میں موجودہ سیاسی اور معاشی بحران پر قابو پانے کے لیے تمام ریاستی اداروں کا باہمی اتحاد بہت ضروری ہے۔

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…