خواجہ سرا مرد ہے یا عورت ؟ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ایسا فیصلہ کہ ہر کو ئی حیران رہ گیا

1  جنوری‬‮  2019

خنثیٰ مشکل کے بارے میں ایک واقعہ مذکور ہے کہ: حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کے سامنے ایک ایسا واقعہ پیش ہوا‘ جس نے اس زمانہ کے تمام علماء کرام کو ورطہٴ حیرت میں ڈال دیا کہ:ایک شخص نے ایک خنثیٰ سے شادی کی اور مہر میں اس شخص نے اپنی بیوی (خنثیٰ) کو ایک لونڈی دی‘ وہ خنثیٰ اس قسم کا تھا کہ اس کا فرج‘ مردوں اور عورتوں دونوں قسم کا تھا‘

اس شخص نے اپنی بیوی (خنثیٰ) کے ساتھ جماع کیا تو اس سے ایک لڑکا تولد ہوا اور جب اس خنثیٰ نے اپنی لونڈی کے ساتھ جماع کیا تو اس سے بھی ایک لڑکا پیدا ہوا‘ یہ بات مشہور ہوگئی اور معاملہ امیر المؤمنین سیدنا حضرت علی المرتضیٰ کی خدمت میں پیش کیا گیا تو آپ نے خنثیٰ مشکل سے سوال کیا تو اس نے بتایا کہ اس کا فرج عورتوں والا بھی ہے‘ کہ اس سے ماہواری بھی آتی ہے اور مردوں والا بھی ہے کہ اس سے خروج منی بھی ہوتا ہے۔ حضرت علی ؓ نے اپنے دونوں غلاموں برق اور قنبر کو بلایا اور ان کو حکم دیا کہ وہ خنثیٰ مشکل کی دونوں طرف والی پسلیاں شمار کریں‘ اگر بائیں جانب کی ایک پسلی دائیں جانب کم ہو تو پھر اس خنثیٰ مشکل کو مرد سمجھا جائے گا‘ ورنہ عورت‘ وہ اسی طرح ثابت ہوا‘ تو حضرت علیؓ نے اس کے مرد ہونے کا فیصلہ صادر فرمایا اور اس کے خاوند اور اس کے درمیان تفریق کردی‘ (الاشباہ والنظائر‘ ج:۲‘ ص:۵۷۰) ”الفصول المہمہ فی مناقب الائمہ“ اس کی دلیل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو اکیلا پیدا فرمایا اور جب اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام پر احسان کا ارادہ فرمایا کہ اس کا جوڑ پیدا فرمائے تاکہ ان میں سے ہرایک اپنے جوڑے سے سکون حاصل کرے‘ جب حضرت آدم علیہ السلام سو گئے تو اللہ تعالیٰ نے ان کی بائیں جانب سے اماں حضرت حواکو پیدا فرمایا‘

جب بیدار ہوئے تو ان کی بائیں جانب ایک حسین وجمیل عورت بیٹھی ہوئی تھی۔تو اس لئے مرد کی بائیں جانب کی پسلی عورت سے کم ہوتی ہے اور عورت کی دونوں جانب کی پسلیاں برابر ہوتی ہے‘ کل پسلیوں کی تعداد چوبیس ہے‘ بارہ دائیں جانب اور بارہ بائیں جانب ہوتی ہیں جبکہ مرد کی دائیں جانب بارہ اور بائیں جانب گیارہ ہوتی ہیں‘ تو مرد کی کل پسلیاں چوبیس کی بجائے تئیس ہوتی ہیں‘

اس حالت کے اعتبار سے عورت کو ”ضلع اعوج“ کہا جاتاہے‘ اور حدیث شریف میں تصریح ہے کہ عورت ٹیڑھی پسلی سے پیدا کی گئی ہے‘ اگر تو اس کو سیدھا کرنا چاہے تو یہ ٹوٹ جائے گی‘ اس لئے اس کو اپنی حالت پر چھوڑ کر اس سے نفع اٹھا۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…