ایک شخص نے چڑیا پکڑنے کےلئے جال بچھایا.. اتفاق سےایک چڑیا اس میں پھنس گئی اور شکاری نے اسے پکڑ لیا..چڑیا نے اس سے کہا.. ” اے انسان ! تم نے کئی ھرن ‘ بکرے اور مرغ وغیرہ کھاۓ ھیں ان چیزوں کے مقابلے میں میری کیا حقیقت ھے.. ذرا سا گوشت میرے جسم میں ھے اس سے تمہارا کیا بنے گا..؟ تمہارا تو پیٹ بھی نہیں بھرے گا.. لیکن اگر تم مجھے آزاد کر دو تو میں تمہیں بڑی ھی کام میں آنے والی نصیحتیں کرونگی
جن پر عمل کرنا تمہارے لئے بہت مفید ھوگا..ان میں سے ایک نصیحت تو میں ابھی ھی کرونگی.. جبکہ دوسری اس وقت کرونگی جب تم مجھے چھوڑ دو گے اور میں دیوار پر جا بیٹھوں گی.. اس کے بعد تیسری اور آخری نصیحت اس وقت کرونگی جب دیوار سےاڑ کر سامنے درخت کی شاخ پر جا بیٹھونگی.. “اس شخص کے دل میں تجسس پیدا ھوا کہ ناجانے چڑیا کیا فائدہ مند نصیحتیں کرے گی.. اس نے چڑیا کی بات مانتے ھوئے اس سے پوچھا.. ” تم مجھے پہلی نصیحت کرو ‘ پھر میں تمہیں چھوڑ دونگا.. “چنانچہ چڑیا نے کہا.. ” میری پہلی نصیحت تو یہ ھے کہ” جو بات کبھی نہیں ھو سکتی اسکا یقین مت کرنا.. “یہ سن کر اس آدمی نے چڑیا کو چھوڑ دیا اور وہ سامنے دیوار پر جا بیٹھی.. پھر بولی.. ” میری دوسری نصیحت یہ ھے کہ “جو بات ھو جاۓ اسکا غم نہ کرنا..”اور پھر کہنے لگی.. ” اے بھلے مانس! تم نے مجھے چھوڑ کر بہت بڑی غلطی کی.. کیونکہ میرے پیٹ میں پاؤ بھر کا انتہائی نایاب پتھر ھے.. اگر تم مجھے ذبح کرتے اور میرے پیٹ سے اس موتی کو نکال لیتے تو اس کے فروخت کرنے سے تمہیں اس قدر دولت حاصل ھوتی کہ تمہاری آنے والی کئی نسلوں کے لئے کافی ھوتی.. اور تم بہت بڑے رئیس ھو جاتے.. “اس شخص نے جو یہ بات سنی تو لگا
افسوس کرنے.. اور پچھتایا.. کہ اس چڑیا کو چھوڑ کر اپنی زندگی کی بہت بڑی غلطی کی.. اگر اسے نہ چھوڑتا تو میری نسلیں سنور جاتیں..چڑیا نے جو اسے اسطرح سوچ میں پڑے دیکھا تو اڑ کر درخت کی شاخ پر جا بیٹھی اور پولی.. ” اے بھلے مانس! ابھی میں نے تمہیں پہلی نصیحت کی جسے تم بھول گئے کہ “جو بات نہ ھو سکنے والی ھو اسکا ھر گز یقین نہ کرنا..” لیکن تم نے میری اس بات کا اعتبار کرلیا کہ
میں چھٹانک بھر وزن رکھنے والی چڑیا اپنے پیٹ میں پاؤ وزن کا موتی رکھتی ھوں.. کیا یہ ممکن ھے..؟میں نے تمہیں دوسری نصیحت یہ کی تھی کہ ” جو بات ھو جاۓ اسکا غم نہ کرنا”۔ مگر تم نے دوسری نصیحت کا بھی کوئی اثر نہ لیا اور غم و افسوس میں مبتلا ھو گئے کہ خواہ مخواہ مجھے جانے دیا..تمہیں کوئی بھی نصیحت کرنا بالکل بیکار ھے.. تم نے میری پہلی دو نصیحتوں پر کب عمل کیا جو تیسری پرکرو گے..
تم نصیحت کے قابل نہیں.. “یہ کہتے ھوۓ چڑیا پھر سے اڑی.. اور ھوا میں پرواز کر گئی.. وہ شخص وھیں کھڑا چڑیا کی باتوں پر غور و فکر کرتے ھوۓ سوچوں میں کھو گیا..!!وہ لوگ خوش نصیب ھوتے ھیں جنہیں کوئی نصیحت کرنے والا ھو.. ھم اکثر خود کو عقلِ کل سمجھتے ھوۓ اپنے مخلص ساتھیوں اور بزرگوں کی نصیحتوں پر کان نہیںدھرتے.. اور اس میں نقصان ھمارا ھی ھوتا ھے..یہ نصیحتیں صرف کہنے کی
باتیں نہیں ھوتیں کہ کسی نے کہہ لیا ‘ ھم نے سن لیا.. بلکہ دانائی اور دوسروں کے تجربات سے حاصل ھونے والے انمول اثاثے ھیں.. جو یقیننا” ھمارے لئے مشعلِ راہ ثابت ھو سکتے ھیں اگر ھم ان نصیحتوں پر عمل بھی کریں..!!